18

ایل پی جی کے نام پر زہریلی گیس فروخت ہونے کا انکشاف

  کراچی: ملک میں ایل پی جی کے نام پر زہریلی گیس فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انکشاف کیا کہ ایل پی جی کے نام پر غیر معیاری زہریلی گیس 15روپے کلو میں امپورٹ کی جا رہی ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ سستی گیس امپورٹ کرنے کے باوجود یہ زہریلی گیس 250 سے 280روپے کلو میں عوام کو فروخت کی جا رہی ہے، مخصوص گروہ غیر معیاری ایل پی جی منگوا کر پریشر بڑھانے کے لیے اس میں سی او 2 مکس کر رہا ہے اور یہ مکسنگ آئے دن حادثات کا باعث بن رہے ہیں۔

 

عرفان کھوکھر نے بتایا کہ ایران کی 5ریفائنریوں پر پابندی عائد ہیں، جنکا زہریلا مواد ضائع کرنے کے بجائے جعلی گڈز ڈیکلریشن پر پاکستان امپورٹ ہو رہا ہے، اگر اس زہریلی گیس کی امپورٹ پر فوری پابندی عائد نہ کی گئی تو موسم سرما کے دوران یومیہ بنیادوں پر ایل پی جی کے نام پر اس غیر معیاری گیس سلینڈرز میں دھماکوں کے حادثات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوجائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد منافع خوروں نے اس غیر معیاری گیس کی امپورٹ میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں معیاری ایل پی جی امپورٹ کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں اور موسم سرما میں معیاری ایل پی جی کی قلت پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ نومبر، دسمبر اور جنوری میں ایل پی جی کی ڈیمانڈ 1.5 لاکھ ٹن ہوگی۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غیر معیاری زہریلی گیس کی امپورٹ پر فوری پابندی لگائے۔

پریس کانفرنس کے دوران ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین ملک تیمور خان نے کہا کہ کراچی میں قائم اوگرا کا زونل آفس غیر متحرک ہے جس نے اب تک کراچی میں غیرمعیاری گیس اور سلنڈر کی انسداد کے لیے کوئی کام نہیں کر رہا ہے، شہر بھر میں رنگ برنگے غیر معیاری سلنڈرز کی فلنگ کی جا رہی ہے جبکہ کراچی میں اوگرا کا زونل آفس خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔