33

فافن کا ابتدائی حلقہ بندیوں پر تجزیہ غلط فہمی پر مبنی ہے، الیکشن کمیشن

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ فافن کا ابتدائی حلقہ بندیوں پر تجزیہ قانون کی متعلقہ دفعات کے حوالے سے غلط فہمی پر مبنی ہے، فافن نے صوبے کے کوٹا کو یونٹ کے طور پر لیا اور بنیادی انتظامی یونٹ کو نظر انداز کیا جس سے ابہام پیدا ہوا ہے۔

الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے معاملے پر فافن کی رپورٹ پر اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر تجزیہ قانون کی متعلقہ دفعات کے حوالے سے غلط فہمی پر مبنی ہے، آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی 266 نشستیں صوبوں کے درمیان آبادی کی بنیاد پر تقسیم کی گئی ہیں، صوبے کی مختص شدہ نشستوں اور آبادی کو مدِنظر رکھتے ہوئے صوبے کا کوٹا نکالا گیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ الیکشن رولز 2017ء کے رول 8 (2) کے تحت ہر ضلع کو سیٹیں ایلوکیٹ کی گئیں، ہر ضلع کی آبادی اور سیٹوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حلقہ بندی کی گئی، فافن نے آبادی میں فرق کا تجزیہ کرتے وقت ضلعی یونٹ کو سیٹوں کے تعین کے لیے نہیں لیا، فافن نے صوبے کے کوٹا کو یونٹ کے طور پر لیا اور بنیادی انتظامی یونٹ کو نظر انداز کیا جس سے ابہام پیدا ہوا ہے۔


الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ حلقہ بندی کے دوران آبادی کے علاوہ اور اصول بھی ہیں جو الیکشنز ایکٹ 2017ء کی سیکشن 20 میں درج ہیں ان میں انتظامی یونٹ اور یکسانیت شامل ہیں جنہیں کمیشن نے ابتدائی حلقہ بندی کے دوران مدِنظر رکھا ہے، مذکورہ ایکٹ کی سیکشن 20(3) میں کی گئی حالیہ ترمیم بھی اس حقیقت کی تائید کرتی ہے کہ ضلع بنیادی یونٹ ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انتخابی حلقوں میں 10فی صد آبادی میں کمی و بیشی کی صورت میں وجوہات درج کی جانی ضروری ہیں، جس انتخابی حلقے میں یہ کمی و بیشی ہے اس کی مناسب وجوہات ابتدائی حلقہ بندی کی رپورٹ میں درج ہیں، آبادی کا ڈیٹا ابتدائی حلقہ بندی میں پہلے ہی دستیاب ہے، عوامی سہولت کے لے مارکڈ نقشے اور اَن مارکڈ نقشے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دستاسب ہیں اور ووٹرز ان نقشوں کو ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اَن مارکڈ نقشے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اسلام آباد میں قائم سہولت مرکز سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر عذرداری جمع کروانے کیلئے ہدایات اور رہنما اصول بھی اپ لوڈ کر دیے گئے ہیں، آبادی کے اعداد و شمار میں فرق کے حوالے سے جن اعداد و شمار کا ذکر کیا گیا ہے وہ درست نہیں، ابتدائی حلقہ بندی کے دوران 64 حلقہ جات ایسے ہیں جس میں 10فیصد سے زیادہ آبادی کی کمی و بیشی ہے جس کے لیے رپورٹ میں مناسب وجوہات دی گئی ہیں جس کی دفعہ 20(4) الیکشنز ایکٹ 2017 اجازت دیتا ہے۔

الیکشن کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ عذرداری دائر کرنے کی سہولت اسی لیے دی گئی ہے کہ ابتدائی حلقہ بندی میں غلطیوں کا ازالہ کیا جاسکے، ابتدائی حلقہ بندی میں اگر ایسی غلطی پائی گئی تو اعتراضات کی سماعت کے دوران اسے درست کیا جائے گا۔