30

انتخابی رولز کی 18 شقوں میں تبدیلی، 23 نئی ترامیم تجویز

الیکشن کمیشن نے الیکشن رولز میں 23نئی ترامیم تجویز کردی ہیں۔
 رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابی رولز میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے۔الیکشن کمیشن نے الیکشن رولز کی 18 شقوں میں تبدیلی کی،الیکشن کمیشن نے 5 نئے فارم بھی جاری کر دیے۔ترمیم شدہ رولز پر 15 روز میں اعتراضات دائر کیے جا سکیں گے،مجوزہ الیکشن رولز پر اعتراضات سات اکتوبر تک دائر کئے جاسکتے ہیں۔

 

امیدواروں کے لیے الیکشن اخراجات کے لیے بینک اکاونٹ سے متعلق رولز میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔امیدوار کو انتخابی اخراجات کے لیے الگ بینک اکاونٹ کھولنا ہو گا، الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار کا مشترکہ اکاونٹ قابل قبول نہ ہو گا۔ریٹرننگ افسر امیدوار کو ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کے آفس میں رزلٹ فراہم کرے گا ۔

 اس کے علاوہ پوسٹل بیلٹ سے بھی رولز تبدیل کیے گئے ہیں،پوسٹل بیلٹ کو الگ الگ پیکٹس میں سیل کر کے متعلقہ آر او کو بھیجا جائے گا۔پوسٹل بیلٹ الیکشن ڈے سے پہلے آر او کو نہ ملنے پر ووٹس گنتی میں شمار نہیں ہوں گے۔رات 2 بجے تک رزلٹ میں تاخیر پر آر او فوری الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا،آر او تاخیر کی وجوہات سے بھی الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا،آر او امیدواروں کی موجودگی میں رزلٹ حوالے کرے گا۔


آر او نتائج کیلئےفارم 47، 48، 49 خود مرتب کر کے سیل کرے گا، امیدوار انتخابی اخراجات کا ریکارڈ خود مرتب اور حوالے کرے گا۔امیدوار انتخابی اخراجات کی مکمل تفصیلات اور انتخابی مہم پر مالی اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے کا پابند ہو گا۔ امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے الگ بینک اکاونٹ کھولنے کا پابند ہو گا۔انتخابات سے متعلق پیٹیشن ایک لاکھ روپے کے عوض فائل کی جا سکے گی۔

رولز میں تبدیلی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کیس پر 180 روز میں فیصلہ سنانا ہو گا،دوران سماعت التوا مانگنے پر 10 ہزار سے 50 ہزار جرمانہ کیا جائے گا۔سماعت میں 3 روز سے زیادہ کا التوا نہیں ملے گا۔سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشن سے 15 روز پہلے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنے کی پابند ہونگی۔سیاسی جماعتیں کو انٹرا پارٹی الیکشن کے 7 روز بعد تفصیل جمع کرانا لازم ہے،الیکشن کمیشن کے جرمانے حکومتی خزانے میں جمع ہوں گے۔