169

پاکستان سپر لیگ سیزن تھری میں کونسی ٹیم کمزور اور کونسی مضبوط؟

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے ڈرافٹ کی تکمیل کے ساتھ ہی ٹیموں نے اپنے اپنے دستوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اِس عمل کے بعد ہر جانب سے یہ دعوی سننے کو مل رہا کہ سب سے اچھی ٹیم تو اُنہی کی ہے اور اب کی بار ٹائٹل وہی جیتے گی۔ میرا خیال ہے کہ یہ دعوے بہت حوصلہ افزاء ہیں کیونکہ یہ دعوے بتارہے ہیں کہ ہر ٹیم جیتنے کے لیے ہی میدان میں اترنے کا ارادہ رکھتی ہے اور یہی وہ جوش ہے جو میدان میں مقابلے کو دلچسپ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ڈرافٹ کے عمل کی بات کی جائے تو سب سے اہم پہلو یہ دیکھنے کو ملا کہ فرنچائزوں نے بڑے ناموں کو اپنے پاس رکھنے کے بجائے اُن کھلاڑیوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی جو اِس وقت زیادہ اچھی فارم میں ہیں، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ جارحانہ بلے بازی کے لیے مشہور اور ٹی20 کرکٹ کے بے تاج بادشاہ تصور کیے جانے والے ویسٹ انڈین اسٹار کرس گیل ناقص فارم اور فٹنس کے سبب کسی بھی ٹیم کی توجہ حاصل نہ کرسکے۔

پھر اِس پورے معاملے میں سب سے اہم پہلو یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ ٹیموں نے اُن کھلاڑیوں کے انتخاب کو ترجیح دی جو مکمل سیزن کے لیے دستیاب تھے اور پاکستان میں ہونے والے میچز کو کھیلنے کے لیے پاکستان آنے کے لیے رضامند بھی تھے، کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چئیرمین نجم سیٹھی گزشتہ ماہ یہ اعلان کرچکے ہیں کہ پی ایس ایل کے تیسرے کچھ میچ کراچی میں بھی منعقد کیے جائیں گے۔ اِس حوالے سے اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز کا بیان بہت مثبت ہے کہ اگر اُن کی ٹیم فائنل میں پہنچی تو اُن کے تمام غیر ملکی کھلاڑی فائنل کھیلنے پاکستان آئیں گے۔

پاکستان سپر لیگ کا تیسرا سیزن آئندہ سال فروری اور مارچ میں کھیلا جائے گا۔ یہ وہ وقت ہوگا جب 2019ء کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائنگ راونڈ کھیلے جارہے ہوں گے جبکہ کچھ ٹیمیں دوطرفہ سیریز میں بھی مصروف ہوں گی، لہٰذا اکثر ٹیموں نے اُنہی ٹیموں کے کھلاڑیوں کو منتخب کیا جو اُس دوران مصروف نہ ہوں یا پھر اُن کی اپنی قومی ٹیم کی جانب سے طلب کیے جانے کا خطرہ کم سے کم ہو۔

پی ایس ایل کی کامیابی کو اگر جانچنا ہے تو ہمیں تیسرے سیزن اور پہلے سیزن کا تقابلی جائزہ لینا ہوگا۔ کیونکہ پہلے سیزن کے مقابلے میں اِس بار نہ صرف ٹیموں کے کوچنگ اسٹاف میں چند مزید بڑے ناموں کا اضافہ ہوا وہیں گزشتہ دو ایڈیشنز کی نسبت اِس سال چند مزید بڑے انٹرنیشنل کھلاڑی بھی ٹیموں کا حصہ بنے ہیں جس سے لیگ کی اہمیت اور ٹیموں کے درمیان مسابقت میں مزید اضافہ ہوگا۔