29

عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث ان پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

 عالمی ادارہ نے ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کی سفارش پر پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھتے ہوئے ان پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ یہ پابندی ملک میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث برقرار رکھی گئی ہے جب کہ پاکستان اور افغانستان کو پولیو کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی پولیو کمیٹی کا 36 واں اجلاس گزشتہ ہفتے ہوا تھا جس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں دنیا میں پولیو کے پھیلاؤ اور تدارک کے اقدامات پر غور کیا گیا اس کے ساتھ ہی پاکستان، افغانستان، کینیا اور الجیریا میں پولیو صورتحال پر غور وخوض کیا گیا اور متاثرہ ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رواں سال پاکستان میں 2 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور پولیو کے پھیلاؤ میں بتدریج کمی آئی ہے۔ تاہم 15 سیوریج سیمپلز میں پولیو پازیٹو نکلے لیں۔ کراچی اور پشاور کے سیوریج میں پولیو کی موجودگی خطرناک ہے

اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان بالخصوص حساس علاقوں میں پولیو ویکسینیشن سے انکار کرنے والے والدین اور اس سے محروم بچے چیلنج ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے اجلاس میں اس حوالے سے پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پولیو ویکسین سے محروم بچوں کیلیے پاکستانی انتظامات  تسلی بخش ہیں اور پاکستان پولیو ویکسین سے محروم بچوں کیلئے خصوصی اقدامات کر رہا ہے

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پولیو ویکسین سے محروم افغان بچے  بھی پاکستان کیلیے سنگین خطرہ ہیں اور افغان مہاجرین کی پاکستان منتقلی پولیو کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید تین ماہ جاری رہے گی اور پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کی پولیو ویکسینیشن لازمی ہو گی۔ ڈبلیو ایچ او تین ماہ بعد انسداد پولیو کیلیے پاکستانی اقدامات جانچے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔