38

قومی اسمبلی میں فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی تحریک کی مخالفت

 اسلام آباد: قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے فنانس بل 2023 اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی تحریک کی مخالفت کر دی۔

جماعت اسلامی کے واحد رکن مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوا تمام حکومتی و اپوزیشن ارکان نے فنانس بل میں سود شامل ہونے کی وجہ سے اس پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لینے کی مخالفت کی۔

مولانا عبدالاکبر چترالی نے فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو اسلامی پیمانے پر جانچنے کے لیے بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

جماعت اسلامی کے واحد رکن نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل سودی نظام پر مبنی ہے حکومت اسے منظور کرکے وفاقی شرعی عدالت کے سود کے خاتمے کے فیصلے کے خلاف جا رہی ہے، وفاقی شرعی عدالت سود کے خاتمے کا فیصلہ دے چکی ہے۔

مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ حکومت سود کے حق میں دائر دو درخواستیں بھی سپریم کورٹ سے واپس لے چکی ہے، اب فنانس بل میں سود شامل ہے اس لیے اگر اس پر اسلامی نظر یاتی کونسل کی رائے نہیں لی جاتی تو یہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو رائے کے لیے بھیجنے کے لیے ووٹنگ کرا دی۔

سود کی مخالفت کرنے والی حکومتی اتحادی جماعت جے یو آئی نے بھی فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی مخالفت کر دی جبکہ حکومتی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کی جماعتوں نے بھی فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی مخالفت کی۔

جماعت اسلامی کے واحد رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کے حق میں ووٹ دیا۔