685

ملکی عدالتی نظام اصلاح طلب قرار

اسلام آباد ۔اسلامی نظریاتی کونسل نے ملکی عدالتی نظام کواصلاح طلب قراردیدیا، ان سنگین جرائم کے لیے فوری اور سریع الانصاف عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ متاثرین کی جلداز جلد داد رسی کا اہتمام ہو،سزا کی شدت اور سنگینی کی بجائے سزا ملنے کا یقین ہونا چاہیے، پیغام پاکستان اعلامیہ/بیانیہ/فتویٰ کی تائیدکرتے ہوئے ایکٹ آف پارلیمنٹ کی حیثیت دینے کی سفارش کر دی گئی ،، پیغام پاکستان کو نصاب اور مکالمے کا حصہ بنائے ، اس پر صوبوں میں علماء کنونشنز کا انعقاد کیا جائے ۔مدارس کے طلباء کو متعارف کرانے کے لیے اقدامات کئے جائیں نجی سود کی ممانعت کے بارے میں بل کی تائید کردی گئی ۔

210واں اجلاس گزشتہ روز زیر صدارت چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز ہوا۔ اجلاس میں کونسل اراکین ڈاکٹرصاحبزادہ ساجد الرحمٰن، علامہ عبدالحکیم اکبری،جسٹس(ریٹائرڈ)محمد رضاخان ، ڈاکٹرسمیحہ راحیل قاضی ،صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ، مولانا امداد اللہ، عبداللہ، علامہ سید افتخار حسین نقوی، جسٹس(ریٹائرڈ) منظور حسین گیلانی، ڈاکٹر قاری عبد الرشید، عارف حسین واحدی، ابو الظفر غلام محمد سیالوی، مولانا حافظ فضل الرحیم، ملک اللہ بخش کلیار، خورشید احمد ندیم، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، پیر روح الحسنین معین۔اجلاس نے متفقہ طور پر قراردیاکہ ملک کاعدالتی نظام اصلاح طلب ہے اور اس کے لیے فوری طور پر بڑے اقدامات کرنے ہوں گے۔

سزاؤں کی تشہیر کے لیے جدید ذرائع ابلاغ سے مدد لی جائے تاکہ اسلامی فلسفہ سزا برائے زجر اور انسداد جرائم (deterrence) کا مقصد حاصل ہو جائے۔ کونسل نے پیغام پاکستان اعلامیہ/بیانیہ/فتویٰ کی تائید کی اور سفارش کی کہ پارلیمنٹ کے ذریعے اس پر عملدرآمد کے لیے قانون سازی کی جائے۔ ہائرایجوکیشن کمیشن اس کو یونیورسٹیوں میں نصاب اور مکالمے کا حصہ بنائے۔صوبائی حکومتیں اس تشہیر کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر علماء کنونشنز کا انعقاد کریں۔

مدارس کے تمام وفاق مدرسین اور طلباء میں اس کو متعارف کرانے کے لیے اقدامات کریں۔کونسل نے وزارت مذہبی امور کی طرف سے ارسا ل کردہ ڈرافٹ برائے بین المذاہب تفہیم،تعاون ومکالمہ کی بھی منظوری دی اور امید ظاہر کی کہ اس بنیاد پر قائم ریاستی پالیسی بین الاقوامی برادری میں پاکستا ن کے تصور کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔نجی سود کی ممانعت کے بارے میں بل کے ساتھ اتفاق کیا گیا اور قراردیا کہ نجی سود غریب اور مجبور لوگوں کے استحصال کا سبب ہے اور معاشرتی بگاڑ میں اضافے کا باعث ہے۔ اس کے فوری انسدادکی ضرورت ہے۔