31

سمندری طوفان بائپرجوائے کراچی سے 410کلو میٹردور رہ گیا، 90ہزار افراد کی نقل مکانی

سمندری طوفان بائپرجوائے کا 12 گھنٹوں کے دوران شمال مغرب کی سمت میں سفر جاری ہے۔ سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 410کلومیٹر اور ٹھٹھہ کے جنوب سے400 کلومیٹر دور ہے۔ ہزاروں افراد کی نقل مکانی جاری ہے۔

 طوفان کے مرکز کے ارد گرد 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی ہیں۔ طوفان کے اثرات کراچی میں نمودار ہونے لگے۔ جہاں تیز ہوا کے جھکڑ اور مختلف علاقوں میں بارش شروع ہوگئی ہے۔

 سول انتظامیہ اور فوج حرکت میں آگئی

سمندری طوفان بپر جوائے کراچی کے جنوب کی جانب گامزن ہے جس کے اثرات شہر میں نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔سمندری طوفان کی تباہی اور جانی نقصان سے بچنے کےلیے سول انتظامیہ اور فوج پوری طرح حرکت میں آگئے۔طوفان کے پی نظر ٹھٹہ بدین اور سجاول سمیت ساحلی پٹی سے انخلا تیز کردیا گیا ہے، طوفان کی آمد سے قبل 90 ہزار افراد کا انخلا مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے جس کے باعث کیٹی بندر شہر خالی کرایا جارہا ہے جب کہ  بدین اور سجاول سے بھی متاثرین کی ریلیف کیمپوں میں منتقلی کی جارہی ہے۔

کراچی کینٹ، بدین اور حیدرآباد سے پاک فوج کے دستے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے ساحلی علاقوں میں بھیجے گئے ہیں جب کہ میرین سکیورٹی، رینجرز اور منتخب نمائندے ساحلی پٹیوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرانے میں مصروف ہیں۔

پاک فوج کی جانب سے مختلف مقامات پر طبی امدادی کیمپ جبکہ رینجرز کی جانب سے امدادی سرگرمیاں جاری ہے۔ سندھ حکومت نے ہنگامی ٹیلیفون نمبرز کا اعلان کردیا ہے۔ 

وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ 

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی سے شہریوں کا انخلاء جاری ہے، کیٹی بندر کی 13 ہزار آبادی خطرے میں ہے، گزشتہ رات کیٹی بندر سے 3 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا، گھوڑاباڑی کی 5000 آبادی کو خطرہ ہے، اب تک 100 افراد کو نکالا جاچکا ہے۔شہید فاضل راہو کی 4 ہزار آبادی میں سے 3 ہزار افراد کا انخلاء ہوگیا، بدین کی 2500 آبادی طوفان سے خطرہ میں ہے تاہم اب تک 540 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے، شاہ بندر کی 5 ہزار آبادی میں سے 90 اور جاتی کی 10 ہزار آبادی میں سے 100 افراد کو نکالا جاچکا ہے، کھارو چھان کی 1300 کی آبادی بھی سمندری طوفان سے خطرے میں ہے، جہاں سے 6 افراد کو نکالا گیا۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک 40 ہزار 800 میں سے 6 ہزار 836 لوگ منتقل ہوچکے ہیں، ٹھٹھہ، بدین اور سجاول اضلاع کے لوگوں کو بھی انتظامیہ منتقل کرتی رہے گی، لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

سمندری طوفان کراچی کے کتنا قریب پہنچ گیا؟

 محکمہ موسمیات کےمطابق بپرجوئے 6گھنٹوں کےدوران شمال اور شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے جب کہ سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 410کلومیٹر اور ٹھٹہ کے جنوب سے 400کلومیٹر دور ہے۔  14 جون تک سمندری طوفان شمال مشرق کی جانب بڑھےگا۔ 15 جون کی دوپہر کو طوفان جنوب مشرقی سندھ میں کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کو عبور کرے گا۔ طوفان سے کیٹی بندر پر لہریں 8 سے 12 فٹ بلند ہوسکتی ہیں۔ نشیبی علاقعے زیر اب آنے اور ساحلی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔

محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو 17 جون تک کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ تمام متعلقہ اداروں کو اس دوران الرٹ رہنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

محکمہ موسمیات کا 14 واں الرٹ

محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کا فاصلہ کراچی سے مزید کم ہوگیا، طوفان بدین سے 530 جبکہ اورماڑہ سے 650 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، بحیرہ عرب سے اٹھنے والا انتہائی شدید سمندری طوفان 15 جون کی دوپہر کیٹی بندر (سندھ) اور انڈین گجرات سے ٹکراسکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہےکہ طوفان پہلے بھی کراچی کے ساحل کے قریب نہیں تھا،طوفان 500 کلو میٹر دور ہے ،اس کے رخ میں معموملی تبدیلی،شمال مغرب کی جانب ہوئی ہے، 14 تاریخ تک یہ شمال اور مغرب میں رہے گا۔

چیف میٹ سردارسرفراز کا کہنا ہے کہ 14 جون کے بعد پھر شمال مشرق کی جانب جائے گا، 14 جون کے بعد یہ طوفان انڈین گجرات کی جانب جائے گا،طوفان ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی کے قریب سے گزرے گا،ٹھٹھہ میں تیز ہواؤں اور تیز بارش کا امکان ہے،کراچی میں 14 جون کو ہلکی بارش تیز ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا الرٹ بھی جاری

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے تمام اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دے دیا ہے۔

 سمندری طوفان ساحلی علاقوں سے مزیدقریب آگیا

محکمہ موسمیات کے مطابق سسٹم کے مرکز کے اطراف سمندر میں شدید طغیانی ہے اور  مرکز کے گرد لہریں 30 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں جب کہ سازگار ماحول سسٹم کو کو شدت برقرار رکھنے میں مدد کررہا ہے۔

سمندری طوفان کے اثرات بھی نمایاں ہونے لگے ہیں، کراچی، ٹھٹہ، بدین اور دیگر علاقوں میں شدید حبس ہے جب کہ  کراچی کی ساحلی بستی چشمہ گوٹھ میں پانی سڑک کنارے تک پہنچ گیا ہے۔

ساحلی علاقوں میں سمندر کی سطح بلند

ممکنہ سمندری طوفان بپر جوائے کے پیش نظر کراچی کے ساحلی علاقوں میں سمندر کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا۔

چشمہ گوٹھ میں سمندر کے پانی میں مسلسل اضافے کے پیش نظر پانی چشمہ گوٹھ کی سڑک کنارے تک پہنچ گیا اور دوسری جانب رہائشیوں نے تاحال گھر خالی نہیں کیے ہیں۔

 ماہی گیر نے بتایا کہ ریڑھی گوٹھ جیٹی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے، شام کے اوقات میں جیٹی کا کچھ حصہ زیر آب آجاتا ہے۔

شہر قائد سے بل بورڈز نہیں اتراجاسکے

 شہر قائد کے مختلف علاقوں میں 15 سے 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی تنبیہ کے باوجود شہر سے بل بورڈز نہیں اتر سکے ہیں۔ جو کہ کسی بھی بڑے سانحہ کا باعث بن سکتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو بلاضرورت گھر سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔

کراچی انتظامیہ نے نالوں کی صفائی کا کام شروع کردیا

کراچی میں سمندری طوفان کے نتیجے میں تیز بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے شدید بارشوں کے پیش نظر نالوں کی صفائی کا کام شروع کر دیا ہے۔ کچھ نالوں کی صفائی اور مرمت کر دی گئی ہے، جبکہ کچھ نالے ابھی بھی کچرے سے بھرے پڑے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی قومی رابطہ کانفرنس

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے زیر اہتمام سمندری طوفان بپرجوائے سے متعلق قومی رابطہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کی۔اجلاس میں بپرجوائے کے ممکنہ خطرات اور پیشگی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان نیوی، سیکریٹری سندھ، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے شرکت کی۔ جبکہ محکمہ موسمیات سمیت تمام وفاقی و صوبائی اداروں کے متعلقہ حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اس موقع پر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سمندری طوفان مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔  طوفان 13-14 جون تک سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں اور طغیانی آسکتی ہے۔  بپرجوائے کی بین الاقوامی ماڈلز کے ذریعے پیشرفت پر مسلسل نگرانی جاری ہے۔ 13 تا 17 جون ماہی گیر اور سیاح کھلے سمندر کی جانب رخ کرنے میں احتیاط کریں۔

این ڈی ایم اے نے وفاق، بلوچستان اور سندھ کے تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ متعلقہ ادارے ساحلی علاقوں میں ایمرجنسی مشینری اور طبی عملے کی موجودگی یقینی بنائیں۔ 

پاکستان نیوی اور سمندری امور کے ادارے ساحلی پٹی کی نگرانی کو مزید فعال کریں۔ جبکہ عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پرعمل کریں۔

سمندری طوفان: پنجاب میں بھی اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت

سمندری طوفان، آندھی اور طوفانی بارش کے خطرے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب نے بھی الرٹ جاری کر دیا۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے پنجاب کے تمام اداروں و ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جس کے بعد صوبائی کنٹرول روم سمیت پنجاب بھر کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں۔

طوفان نے سجاول میں اثر دکھانا شروع کردیا

سمندری طوفان نے سندھ کے شہر سجاول میں اثر دکھانا شروع کردیا، ہوا کے جھکڑ چلنے لگے، کشتیوں کے بادبان لپیٹ دیے گئے، جبکہ بدین سے لوگوں نے ٹرکوں اور ٹریکٹروں میں نقل مکانی شروع کردی، جس کے باعث آشیانے ویران ہوگئے۔2 ہزار سے زیادہ لوگ گھروں کو چھوڑ گئے، نقل مکانی کرنے والوں کے لیے گولاڑچی میں امدادی کیمپ بنادیا گیا، کیٹی بندر کو بپھرے سمندر سے محفوظ رکھنے والا بند ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، حیدرآباد میں بھی طوفان کی وجہ سے موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

بلوچستان کے ساحل گڈانی سے پولیس اور رضا کاروں نے پکنک منانے والوں کو واپس بھیج دیا۔

ٹھٹھہ میں بارش اور طوفانی ہوائیں

ٹھٹھہ کے مختلف علاقوں مین طوفانی ہوائیں چلنا شروع ہوگئیں، ساتھ ہلکی بارش بھی ہورہی ہے۔کیٹی بندر سمیت مختلف علاقوں میں مٹی کا طوفان آگیا، ساکرو، گاڑھو، بگان، گھارو، مکلی اور ٹھٹھہ میں بھی تیز ہواٸیں جاری ہیں۔

اورماڑہ

بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں بھی سمندر بپھرنے سے پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، پانی آبادی میں داخل ہونے سے شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں، سمندر میں شدید طغیانی کے سبب ماہی گیروں کی املاک کو بھی نقصان کا اندیشہ ہے۔

کیٹی بندر

ٹھٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے کیٹی بندر اور نواحی دیہات کو خالی کروالیا، ٹھٹھہ کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کو 95 فیصد خالی کروا لیا۔

مختیار کار کیٹی بندر مقصود احمد جوکھیو کا کہنا ہے کہ شہریوں اور دیہاتیوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کی گٸی، متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقام کی طرف منتقل کیا جارہا ہے، 10 ہزار متاثرہ افراد کو منتقل کیا جاچُکا۔انہوں نے بتایا کہ کیٹی بندر شہر اور ایک درجن دیہات سے تمام افراد کو منتقل کرچکے ہیں۔

طوفان کا رخ بھارتی گجرات کی طرف ہوگیا

حکام کے مطابق طوفان بیر جوائے کے باعث سمندر میں 30 سے 40 فٹ اونچی لہریں اٹھنے لگی ہیں تاہم فی الحال طوفان کا رخ بھارتی گجرات کی طرف ہے۔ اگر طوفان نے اپنا رستہ بدلا تو کراچی سمیت سندھ کی پوری ساحلی پٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور ساحلی علاقوں میں 300 سے 400 ملی میٹر تک تیز بارشوں کا امکان ہے۔

بھارتی شہر ممبئی میں بارش کا سلسلہ جاری

بھارت میں بھی سمندری طوفان بپر جوائے کے زیر اثر ممبئی میں اتوار کی رات سے ہلکی بارش کا سلسلہ جاری ہے اور بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق ممبئی میں بارش کا سلسلہ 24 گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ ممبئی میں ہفتےکو 38.5 ڈگری کے ساتھ جون کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا جبکہ طوفان بپر جوائے کے پیش نظر شہر میں یلو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

سمندر میں تیل نکالنے والے کنویں سے عملے کو نکالنے کیلئے بھارتی بحریہ کے ہیلی کاپٹر کی مدد لی گئی۔

کراچی میں 6 گھنٹے کے اسپیل میں 100 ملی میٹر بارش متوقع

دوسری جانب ڈائریکٹر سائیکلون وارننگ سینٹر زبیر صدیقی کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے کراچی کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے، 15 جون کو طوفان کیٹی بندر اور بھارتی گجرات تک ٹکرائے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپاکر، عمرکوٹ میں آج سے17جون تک بارش متوقع ہے جب کہ اس دوران ہواؤں کی رفتار 80 سے 100 اور کبھی 120کلومیٹر فی گھنٹہ رہ سکتی ہے۔

اس کے علاوہ حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار اور میرپورخاص میں  14 سے 16 کے درمیان آندھی اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش متوقع ہے جب کہ حب اور لسبیلہ میں بھی  14 سے16جون تک گردآلود ہواؤں اور تیزبارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کا بتانا ہےکہ تیز ہوائیں کمزور عمارتوں اورکچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، طوفان کے دوران کیٹی بندر اور اطراف لہریں 8 سے 12 فٹ بلند ہوسکتی ہیں جب کہ سندھ کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 سے 2.5 میٹر تک بلند رہ سکتی ہیں، اسی طرح  بلوچستان کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 میٹر بلند ہوسکتی ہیں۔

کراچی میں طوفان کے پیشِ نظر سی ویو کا روڈ بند

کراچی میں سمندری طوفان بائپر جوائے کے پیشِ نظر سی ویو کا روڈ مقامی ریسٹورنٹ سے خیابانِ اتحاد تک بند کر دیا گیا ہے۔ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو خیابانِ مجاہد سے سروس روڈ کی جانب بھیجا جا رہا ہے، خیابانِ اتحاد سے آنے والا ٹریفک واپس اور خیابانِ صبا کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔

ٹریفک پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سڑک طوفان کے پیشِ نظر بند کی گئی ہے، ساحل پر جانے پر پابندی اور دفعہ 144 نافذ ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کی طوفان میں گھر کی بجلی، گیس بند رکھنے کی ہدایت

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ طوفان کی صورت میں گھر کی بجلی اور گیس بند کر دیں۔پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھر پارکر، میر پور خاص اور عمر کوٹ میں طوفان کے باعث تیز ہوائیں چل سکتی ہیں، تیز ہوائیں کمزور اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، ان اضلاع میں موسلا دھار بارش کا امکان بھی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ماہی گیر 17 جون تک کھلے سمندر میں جانے سے گریز کریں، نشیبی علاقوں خصوصاً ساحلی پٹی سے انخلاء کی تیاری کریں، عوام اپنی ضرورت کے الیکٹرونکس آلات کو چارج کر لیں، اپنی ضروری دستاویزات کو واٹر پروف تھیلوں میں محفوظ کر لیں۔

ڈی ایچ اے کی علاقہ مکینوں کیلئے ہدایات جاری

ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے علاقہ مکینوں کیلئے سوشل میڈیا پر ہدایات بھی جاری کر دی ہیں، انہیں مشورہ دیا گیا کہ اپنے تہہ خانے کے داخلی راستوں اور کھڑکیوں کی حفاظت کریں تاکہ طوفان کے سبب آنے والے پانی سے ان کی املاک کو نقصان پہنچنے سے روکا جا سکے۔

انتظامیہ نے ہدایت کی کہ تہہ خانے کے دروازے پر ریت کے تھیلوں سے عارضی دیوار بنائیں یا چنائی کر کے بلاک لگا دیں، مرکزی گیٹس پر نالیوں کی اچھی طرح صفائی کی جائے، تمام الیکٹرک کنکشنز کو محفوظ کیا جائے اور مین ہولز اور پائپوں کو صاف کیا جائے۔انتظامیہ کی جانب سے علاقہ مکینوں کو تہہ خانوں اور گراؤنڈ فلورز سے قیمتی اشیاء ہٹانے اور چھتوں سے کمزور چیزیں ہٹانے کیلئے کہا گیا تاکہ وہ کہیں تیز ہواؤں سے اڑ نہ جائے۔

علاوہ ازیں ڈی ایچ اے نے رہائشیوں سے خوراک، پانی، فرسٹ ایڈ کٹ اور ادویات کی وافر فراہمی کے علاوہ بجلی کی ممکنہ بندش کے پیش نظر ٹارچ اور موم بتیاں بھی ساتھ رکھنے کی ہدایت کی۔

سمندری طوفان،محکمہ بلدیات نے ایمرجنسی نافذ کردی

وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین کاکہنا ہے کہ محکمہ بلدیات میں سمندری طوفان بائپر جوائے کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کردی ۔سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، کے ڈی اے ، ڈی ایم سیز ، کے ایم سی کے افسران اور عملہ کی ایمرجنسی ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں ۔شہر سے بل بورڈز اور پینلز کو ہٹانے کا کام جاری ہے ۔ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈز کے زیر انتظام علاقوں سے بھی بل بورڈز ہٹانے کا کام جاری ہے ۔پیڈسٹرین برجز اور فلائی اوورز پر لگے پینلز کو بھی ہٹانے کی خصوصی ہدایات دی ہیں ۔ڈی ایم سیز اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا عملہ سیوریج کے نظام کو رواں رکھنے کے لیے انتظامات کر رہا ہے ۔برساتی نالوں کی صفائی کا عمل بھی جاری ہے ۔

سید ناصرحسین کاکہنا ہے کہ شہر کی حساس  چوکنک پوائنٹس کو کلیئر کیا جا رہا ہے ۔شہر کے مختلف مقامات پر ڈی واٹرنگ پمپ نصب کر دیئے گئے ہیں۔بائپر جوائے کے پیش نظر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ حکومت کی پوری انتظامیہ الرٹ رہنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے آج خود شہر کا دورہ کر کے مختلف علاقوں سے بل بورڈز ہٹانے کا جائزہ لیا ہے ۔شہری احتیاط کریں اور جمعرات اور جمع کے روز گھروں سے غیر ضروری طور پر نہ نکلیں ۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کراچی انتظامیہ نے شہر کی مخدوش عمارتوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔مخدوش عمارتوں کے مکین انتظامیہ سے تعاون کریں ۔

کراچی میں تعلیمی سرگرمیاں بھی منسوخ

کراچی میں ممکنہ سمندری طوفان کے پیش نظر  کمشنر کراچی نے  کراچی ڈویژن میں تمام امتحانات، تعلیمی سیمینارز، Summer Camp اور دیگر تعلیمی سرگرمیاں منسوخ کردیں۔

بلوچستان کی ساحلی پٹی پر بھی ہائی الرٹ

دوسری جانب سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر بلوچستان کی ساحلی پٹی پر بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔

بائپر جوائے کے ممکنہ خدشے کے باعث دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، متعلقہ محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، جبکہ ہسپتالوں میں بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ کمشنر مکران اور قلات طوفان سے نمٹنے کے اقدامات کی نگرانی کریں، ماہی گیر سمندر کو سب سے بہتر سمجھتے ہیں ان سے صورتحال پر مشاورت کی جائے۔

وزیراعلیٰ کو ڈی جی پی ڈی ایم اے کی جانب سے متوقع صورتحال کے مطابق امدادی سرگرمیوں کی تیاری پر بریفنگ دی گئی، ڈی جی پی ڈی ایم اے اپنی ٹیم، مشنری اور امدادی سامان کے ساتھ گوادر میں موجود ہیں۔

’زوم ارتھ‘ کے لائیو ریڈار کے مطابق اس سسٹم کے متوقع ٹریک میں معمولی تبدیلی نمایاں ہوئی ہیں، گذشتہ روز اس کے پاکستان کے ساحلی شہروں کی جانب بڑھنے کی پیشین گوئی تھی تاہم آج یہ سمندری طوفان بھارتی ساحلی پٹی کی جانب بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، تاہم سندھ کی ساحلی پٹی کا بڑا حصہ تاحال اس حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہے۔

خوفناک سمندری طوفان کے اثرات،بھارت میں 8افراد دم توڑ گئے

بھارت میں آنے والے بائپر جوائے کے خوفناک اثرات آنے لگے، مختلف واقعات میں اب تک 8 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔

 بھارت کے معاشی حب ممبئی میں آنے والے بائپر جوائے کے باعث چار افراد ڈوب گئے، ڈوبنے والے چاروں نوجوان تھے۔

ماہرین موسمیات نے 125-135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ طوفانی ہوا کی رفتار کی پیش گوئی کی ہے، جو 150 کلومیٹر (93 میل) فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔ گجرات کے جنوب میں ممبئی میں پولیس اہلکار نے کہا کہ پیر کی شام جوہو کے ساحل پر چار لڑکے ڈوب گئے۔ ب تک، ہمیں دو کی لاشیں ملی ہیں، اور باقی دو کو تلاش کرنے کے لیے تلاش جاری ہے۔

حکام نے بتایا کہ طوفان بحیرہ عرب میں اونچی لہروں، موسلا دھار بارشوں اور تیز ہواؤں کے ساتھ گجرات کے ساحلی علاقوں کو ٹکرایا، درخت اکھڑ گئے اور دیواریں گر گئیں، جبکہ راجکوٹ میں 3 افراد ہلاک ہو گئے۔ریاستی حکومت نے کہا کہ ساحلی گجرات کے آٹھ اضلاع کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، ، انتظامیہ ماہی گیری جمعہ تک معطل کر دی ہے اور سکولوں میں تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے۔

گجرات ملک میں تیل کی بہت سی تنصیبات اور بڑی بندرگاہوں کا گھر ہے اور زیادہ تر کو کام معطل کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔1998ء کے ایک طوفان نے گجرات میں کم از کم 4 ہزار افراد کو ہلاک اور کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچایا۔

ریلیف کمشنر آلوک کمار پانڈے نے کہا کہ ساحلی اضلاع سے 20,500 سے زیادہ لوگوں کو نکال لیا گیا ہے اور توقع ہے کہ منگل کی شام تک انخلاء مکمل ہو جائے گا۔

بھارتی ریاستی حکومت نے کہا کہ ہندوستان کی دو سب سے بڑی بندرگاہوں، کانڈلا اور موندرا نے کام معطل کر دیا ہے۔ جہاز رانی کے ذرائع کے مطابق، دیگر بندرگاہیں بشمول بیدی، نولکھی، پوربندر، اوکھا، پپاوا اور بھاو نگر، بھی طوفان کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں۔

تاجروں نے بتایا کہ ریلائنس انڈسٹریز، جو گجرات کے جام نگر میں دنیا کے سب سے بڑے ریفائننگ کمپلیکس کو چلاتی ہے، نے گجرات کی سکہ بندرگاہ سے ڈیزل اور دیگر تیل کی مصنوعات کی برآمدات کو معطل کرتے ہوئے زبردستی کارروائی کا اعلان کیا۔

اڈانی گروپ کے بندرگاہوں کے کاروبار، اڈانی پورٹس نے کہا کہ اس نے سوموار کو ہندوستان کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ موندرا پر جہازوں کی کارروائیوں کو معطل کر دیا، جس میں ملک کا سب سے بڑا کوئلہ درآمدی ٹرمینل ہے۔