34

41 دن کی مہمان حکومت نے بدترین بجٹ پیش کرکے قوم کو دھوکا دیا، سراج الحق

راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ  41 دن کی مہمان حکومت نے بدترین بجٹ پیش کرکے قوم کو دھوکا دیا ہے۔

آرٹس کونسل میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ انتخابات 2023ء صوبائی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہماری حکومتوں نے ہر وہ کام کیا جس کی ہدایت آئی ایم ایف نے دی۔ بجٹ کے کل حجم کا 7.4 سود اور سودی قرضوں کے لیے ہے۔حکومت نے کوئی انقلابی فیصلہ نہیں کیا۔  13 فیصد سے شرح سود 21 فیصد پر لے گئے۔ قرضے لینے کے لیے ہر بار نئی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ 24 کروڑ عوام کا ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کو 100 سال بھی ملیں تو یہ پاکستان کو روانڈا بنا سکتے ہیں مگر ترقی نہیں دے سکتے۔قومی اسمبلی میں مزدور اور غریب کی نمائندگی جاگیردار اور وڈیرے کرتے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ ہمیں اللہ نے موقع دیا تو ہم سودی نظام کو دفن کردیں گے۔ عشر اور زکوٰۃ کا نظام قائم کریں گے۔

امیرِ جماعت کا مزید کہنا تھا کہ آج 3 کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ حکومت بتائے انہیں تعلیم دینے کے لیے کیا منصوبہ ہے۔ کیا سودی نظام کے بجائے مائیکرو فنانسنگ کا نظام نہیں لایا جاسکتا۔بلوچستان بارود کے ڈھیر پر ہے۔ خیبر پختونخوا میں روز لاشیں گرتی ہیں، امن کون قائم کرے گا۔ ہماری عدالتوں کے جج خود اعتراف کرتے ہیں ہم انصاف نہیں کر سکتے۔ہماری عدالتوں میں سلیکٹڈ انصاف ہو رہا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس کیس میں کل سپریم کورٹ گیا تھا۔ 5، 6 سال سے کہہ رہا ہوں 436 لوگوں کا احتساب چاہتا ہوں۔پاکستان میں احتساب نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

کنونشن سے لیاقت بلوچ نے خطاب میں کہا کہ چند خاندان اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار بن کر پاکستان کی سیاست کو برباد کررہے ہیں۔ ہمارے ملک کی اسٹیبلشمنٹ کو بالا دستی کا شوق ہمیشہ رہا ہے۔بیرونی اسٹیبلشمنٹ کا ہدف پاکستان کی بربادی ہے۔انتخابات اور نئی ووٹر لسٹ ایک گورکھ دھندہ بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے سانحات نے پاکستان کی سیاست کو یکسر بدل دیا ہے۔ سیاسی لیڈر شپ ہٹ دھرمی اور ضد کو ختم کرکے مسائل کا حل تلاش کریں۔اداروں میں تصادم کی کیفیت ہے۔عدلیہ کو آزاد ہونا چاہیے، اس کے فیصلوں نے عوام کو پریشان کردیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو اپنی ضد اور انا ختم کرکے ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہوگا۔ملک کے حالات جتنے خراب ہو جائیں، حل صرف انتخابات میں ہے۔