35

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل، نظرثانی قانون پر باہمی تضاد سے بچنے کیلئے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، اٹارنی جنرل

چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی کے حوالے سے ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023‘ کے خلاف دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل اور نظرثانی قانون میں کچھ شقیں ایک جیسی ہیں، دونوں قوانین کو باہمی تضاد سے بچانے کے لیے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل سپریم کورٹ کے 8 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کیا کہنا چاہتے ہیں، آپ نے کچھ کہنا تھا؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ یہ قانون کئی اور امور کو بھی ڈیل کرتا ہے، ہمارے 2 قوانین ہیں، ایک سپریم کورٹ ریویو آف آرڈر اینڈ ججمنٹ ایکٹ ہے، دوسرا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ہے، دونوں قوانین میں ریویو اور وکیل کرنے کی شقوں کی آپس میں مماثلت ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل اور نظرثانی قانون دونوں میں کچھ شقیں ایک جیسی ہیں، دونوں قوانین کو باہمی تضاد سے بچانے کے لیے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، سپریم کورٹ کے انتظامی معاملے پر قانون سازی عدلیہ کے مشورے سے نہیں ہوئی۔