58

ملک بھر میں الیکشن ایک ہی روز ہوں گے ، حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی میں اتفاق

پاکستان تحریک انصاف اورحکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دوران اس بات پراتفاق ہوا ہے کہ ملک بھرمیں الیکشن نگران حکومتوں کے تحت ایک ہی روز ہوں گے، تاہم مذاکرات کے دوران انتخابات کی تاریخ کا تعین نہ ہوسکا۔

حکمران اتحاد اور تحریک انصاف میں ملک بھرمیں ایک ہی روزالیکشن کرانے پراتفاق رائے کیلئے مذاکرات کا تیسرا دور ہوا۔ حکومت کی جانب سے وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیرایازصادق جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر، ایم کیو ایم کی کشورزہرہ مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہیں جبکہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی، فواد چودھری اور سینیٹرعلی ظفر شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کی اگست میں الیکشن کرانے کی تجویز

باخبرذرائع کے مطابق مذاکرات کے تیسرے دورمیں تحریک انصاف کی جانب سے حکمران اتحاد کوعیدالاضحی اورمحرم الحرام کےدرمیان کے ایام میں انتخابات کرانےکی تجویزدی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے دی گئی تجویزمیں کہا گیا ہے کہ اگست کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں الیکشن ہوسکتے ہیں۔پی ٹی آئی کا اپنی تجاویز کا مسودہ سپریم کورٹ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے،پی ٹی آئی وکلاء کےذریعےاپنی تجاویزکامسودہ سپریم کورٹ کی بھجوائےگی۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذاکرات سےقبل فریقین نےعمران خان اورنوازشریف سے تفصیلی مشاورت کی۔

ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد اورپی ٹی آئی نےاپنی تحریری تجاویزکاتبادلہ کرلیا،پی ٹی آئی نے8 نکاتی تجاویزکامسودہ حکمراں اتحادکےحوالے کیا۔

اسحاق ڈارکی میڈیا سے گفتگو:۔

مذاکرات کے بعد حکمران اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں فریقوں نے تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔اس بات پراتفاق ہے کہ ملک بھر ایک ہی روز الیکشن ہوں، اوریہ بھی اتفاق ہے کہ الیکشن نگران سیٹ اپ کے تحت ہوں گے،دونوں فریقوں نے مثبت سوچ کے ساتھ مذاکراتی عمل میں حصہ لیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آج کے مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے،الیکشن کی تاریخ پردونوں طرف سےلچک دکھائی گئی ہے،الیکشن کی تاریخ پردونوں گروپس کی اپنی اپنی تاریخیں ہیں،اتفاق ہےکہ ایک دن الیکشن ہوتونگراں حکومتیں ہونی چاہئے اور جب بھی الیکشن ہوں گے نگراں حکومتیں ہوں گی،ایک وقت الیکشن کا مقصد ہے کہ انگلیاں نہ اٹھیں،پی ٹی آئی اپنی قیادت سےدوبارہ بات کرے گی۔

یوسف رضا گیلانی کی گفتگو:۔

اس موقع پرحکمران اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور پیپلز پارٹی کے رہنما سیّد یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دونوں اطراف سے فریقین نے لچک دکھائی، مذاکرات کے دوران اس بات پرغورکیا گیا کہ جو بھی نتائج آئیں گے فریق اسے تسلیم کرے گایہ نہ ہو کہ بعد میں پورے ملک میں قیاس ہومجھے بہت دکھ ہوا کہ شاہ محمود قریشی کی اہلیہ بیمار تھیں، ہم ان کے لیے دعا گو ہیںاگلی نشست جلدی ہو گی۔

شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو:۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر کسی بھی چیز کے حل کے لیے وقت چاہیے تو ہم حکومت کو وقت دینے کے لیے تیار ہیں، پاکستان تحریک انصاف نے مثبت سوچ سامنے رکھتے ہوئے اپنی آمادگی کا بھی اظہار کیا، عمران خان نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی، جو مذاکرات کر رہی ہے، مذاکراتی کمیٹی میں فواد چودھری ، سینیٹر علی ظفر اور میں خود اس کا حصہ ہوں، پی ڈی ایم الائنس نے بھی اپنی کمیٹی تشکیل دی ،اس کمیٹی میں جمعیت علمائے اسلام ف نے شرکت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تین نشستیں ہوئیں، پہلی نشست 27 اپریل کو ہوئی، دوسری نشست 28 اپریل کو ہوئی، تیسری نشست آج ہوئی،تحریک انصاف نے پوری کوشش کی کہ کسی اتفاق کی طرف بڑھ سکیںہم نے اتفاق کیا جو بھی مذاکرات ہوں گے وہ آئین کے تحت ہوں گے،اس مذاکراتی عمل میں تعطل نہیں آئے گا، کوئی بھی اسے تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کرے گا اور نہ ہونا چاہیےاور ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ 4 اپریل کے سپریم کورٹ کے فیصلےپر عمل کرنا چاہیے، فیصلہ آئینی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہماری تجویز تھی کہ حکومتیں ختم ہونے کے بعد نگران حکومتیں 90 روز کے اندر الیکشن کروائیں گی،جو آئین میں درج ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن ہوں اس کے لیے ہم مطمئن ہیں، اور پھر اس کے بعد خیبرپختونخوا میں الیکشن وقت پر ہوں،پی ڈی ایم نے تجویز دی کہ جو الیکشن ہیں وہ ملک بھر میں بیک وقت ہوں اوراسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام باتوں پر حکومت کے ساتھ تحریک انصاف نے سیر حاصل مذاکرات کیےاس دوران ہم نے ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوشش بھی کی اور نقطہ نظر بھی سمجھنے کی کوشش کی ،ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں 14 مئی سے قبل تحلیل کی جائیں اور اسی دوران ملک بھر میں 60 روز کے اندر الیکشن ہونے چاہئیںاور اس کے لیے ہمیں آئینی طور پر کور دینا ہو گا ،اس کے لیے تحریک انصاف قومی اسمبلی میں واپس جانے کے لیے تیار ہےاور اس کے آئینی ترمیم پر بھی ساتھ دینے کو تیار ہیں،ہم چاہتے ہیں جو ہماری حکومت کے ساتھ انڈرسٹیڈنگ ہو وہ تحریری طور پر ہو اور ہم اس ڈارفٹ کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کاعشائیہ:۔

مذاکرات شروع ہونے سے قبل حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیموں کے اعزاز میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے عشائیے کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے دونوں فریقین کو بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تجاویز دیں۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سیاسی تناؤ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں، سیاسی تناؤ ختم کرنے سے معاشی جمود ختم ہو گا، تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلاف بلائے طاق رکھ کر قومی مفاد میں متحد ہونا چاہیے۔

تحریک انصاف کے مذاکراتی وفد نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی، جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیئرمین سینیٹ نے سیاسی تناؤ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی تجویز کو دوہرایا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج کے مذاکرات میں آپ سب کو پتہ چل جائے گا کہ ہماری کیا شرائط ہیں، ہم پہلے سے میڈیا کو کیا بتائیں کہ ہم حکومتی ٹیم سے کیا بات کرنے جا رہے ہیں۔

گزشتہ روز مذاکرات کے فائنل رائونڈ کا وقت تبدیل کر دیا گیا تھا ، اور کہا گیا تھا کہ مذاکرات صبح 11 بجے کی بجائے رات 9 بجے ہوں گے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کی مصروفیات کے باعث کل ہونے والے مذاکرات کا وقت تبدیل کردیا گیاہے، فریقین کی باہمی رضامندی کے بعد مذاکرات کل صبح 11 بجے کے بجائے رات 9 بجے سینیٹ سیکرٹریٹ میں دوبارہ شروع ہوں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی 7 رکنی کمیٹی میں جمعیت علما اسلام کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہے، جبکہ جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کسی بھی جگہ حصہ نہیں بنیں گے۔

خیال رہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹیوں کے درمیان ملک بھر میں ایک ہی روزالیکشن کرانے سے متعلق اتفاق رائے کیلئے 2 ادوارہوچکے ہیں۔

پہلا رائونڈ:۔

مذاکرات کے پہلے رائونڈ میں دونوں جانب سے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا، اس دوران دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اپنی اپنی تجاویز دیں۔مذاکرات ختم ہونے کے بعداسحاق ڈار نے کہا تھا کہ ٹی و آر پر بات ہوئی جس کے لیے کل پھر دوبارہ بیٹھیں گے۔ اصولی فیصلہ ہے آئین کے اندر رہ کر معاملے کو ہینڈل کرنا ہے،یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کل اپنے مطالبات حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے رکھے گی، آج بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا ملک میں ہیجانی کیفیت کا خاتمہ چاہتے ہیں، قوم کواس کیفیت سے آزاد کروانا چاہتے ہیں، ہم نے اپنا نقطہ نظرحکمرانوں کے سامنے رکھ دیا ہے، حکومت نے بھی اپنا مطالبہ ہمارے سامنے رکھا ہے۔

دوسرا رائونڈ:۔

حکومت اورتحریک انصاف کے درمیان ایک ہی روزالیکشن کرانے پرہونے والے مذاکرات کے دوسرے دورمیں پی ٹی آئی نےحکومت سےاسمبلیوں کی تحلیل کاٹائم فریم مانگ رکھا ہے،،حکومت کی جانب سےتتحریک انصاف سےمؤقف میں لچک دکھانے پرزوردیا گیا، جبکہ قیادت سےمشاورت کے بعد دونوں ٹیمیں منگل 2 مئی کو دوبارہ مل بیٹھنے پراتفاق کیا گیا تھا۔

دوسرے دور کے مذاکرات کے بعد حکومتی ٹیم کے رہنما اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک تجویزہماری اورایک تجویزپی ٹی آئی کی طرف سےہے،ہم تجاویزکو حکومت کےسامنےرکھیں گے، بات چیت میں دونوں طرف سےپیش رفت ہوئی ہے،منگل کودوبارہ فائنل مذاکرات ہوں گے۔

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے فوادچودھری اورعلی ظفر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مناسب پیشرفت حاصل کی ہے۔ تحریک انصاف نے اپنا نقطہ نظر پیش کر دیاہے، اورانہوں نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔شاہ محمود نے کہا کہ وقفہ کیا ہے کہ ہم اپنی لیڈر شپ سے مشاورت کریں، پوری کمیٹی کل عمران خان سے ملنے لاہور جائے گی، اگلی نشست منگل کودن 11 بجے دوبارہ ہوگی۔

جس کے بعد آج یکم مئی کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کے مصروفیات کے باعث کل ہونے والے مذاکرات کا وقت تبدیل کردیا گیا۔اور اب فریقن کی باہمی رضامندی کے بعد مذاکرات کل صبح 11 بجے کے بجائے رات 9 بجے سینیٹ سیکرٹریٹ میں دوبارہ شروع ہوں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی رابطہ کر کے دونوں فریقین کو ایک میز پر لانے کی کوشش کی تھی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہمیں مذاکرات کا کہا گیا، ہمارے پاس تو سوٹی بھی نہیں، ہم تو بات چیت کرتے ہیں، تحریک انصاف کو مشورہ کر کے مذاکرات کی دعوت دی، ہمارے اتحاد میں ایسی جماعتیں ہیں جو جائز سخت مؤقف رکھتے ہیں ان کو قائل کیا۔ بات چیت کا ایجنڈا پورے ملک میں ایک دن اور شفاف انتخابات ہوں گے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا تھا کہ اگر سیاستدان مل بیٹھ کر کوئی حل نکال لیتے ہیں تو بہترین بصورت دیگر سپریم کورٹ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے اپنے 14 مئی کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔