64

سپریم کورٹ میں پنجاب،کےپی انتخابات سے متعلق کیس کافیصلہ محفوظ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں الیکشن  کے التوا سے متعلق کیس کی سماعت  مکمل ہوگئی اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا  ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ  نے کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ میں آج سماعت کے موقع پر سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا  اور سپریم کورٹ میں انہی افراد کو داخلے کی اجازت تھی جن کے مقدمات زیرسماعت  تھے۔

سماعت کے آغاز سے قبل اٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے متفرق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ مقدمہ نہ سنے۔

اٹارنی جنرل کی 7 صفحات پر مشتمل متفرق درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن ازخودنوٹس کیس نہ سننے والےججزپر مشتمل عدالتی بینچ بنایا جائے۔

حکومتی اتحاد کا عدالت کا بائیکاٹ کا اعلان

حکومتی اتحاد نے فل کورٹ نہ بنائے جانے کی صورت میں سپریم کورٹ کی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

یکم اپریل کو ہونے والے اجلاس کے بعد حکومتی اتحادی جماعتوں کے اعلامیے میں حکومتی اتحاد نے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ چار رکنی اکثریتی فیصلے کو مانتے ہوئے موجودہ عدالتی کارروائی ختم کی جائے۔

سپریم کورٹ کا حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار

آج سماعت شروع ہوئی توپاکستان پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آگئے اور استدعا کی کہ میں کچھ کہنا چاہتے ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کیس کا حصہ بن رہے ہیں؟ کیا آپ بائیکاٹ نہیں کر رہے تھے؟ وکیل پیپلز پارٹی فاروق ایچ نائیک نےکہا کہ ہم نے بائیکاٹ نہیں کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ مشاورت کرکے ہمیں بتائیں، ہمیں تحریری طور پربتائیں، اگربائیکاٹ نہیں کیا تو بھی بتائیں، اخبارات میں آیا ہےکہ پیپلزپارٹی نے بھی بائیکاٹ کیا ہے۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ  سیاسی جماعتوں کو بینچ پر تحفظات ہیں، بائیکاٹ نہیں کیا۔ جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ  آپ بائیکاٹ کرکے دلائل دینے آگئے، اجلاس میں کہا گیا ہےکہ بینچ پر اعتماد نہیں ہے۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ  سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اس پر لارجر بینچ بننا چاہیے۔