26

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف تعینات

لیفٹننٹ جنرل عاصم مینر ( Asim Munir ) پاک فوج کے نئے سربراہ مقرر کردئے گئے ہیں۔**

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سمری صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کردی گئی ہے۔

دوسری جانب لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد کو چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اس وقت سب سے سینیر ترین جنرل ہیں، انہیں ستمبر 2018 میں 2 اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی، لیکن انہوں نے 2 ماہ بعد چارج سنبھالا تھا جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل کے طور پر ان کا چار سالہ دور 27 نومبر کو اس وقت ختم ہوجائے گا، اگر ان کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے پہلے ان کا نام نئے آرمی چیف کیلئے منظور ہوجاتا ہے تو وہ اس عہدے پر آئندہ تین سالہ مدت کے لئے اہل ہوجائیں گے۔

لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد کو گزشتہ سال اکتوبر 2021 میں راولپنڈی کور کا کمانڈر تعینات کیا گیا تھا۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ایک انٹر سروسز فورم ہے، جو تینوں مسلح افواج کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی وزیراعظم کے فوجی مشیر اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا ایک ہی بیچ سے تعلق رکھنے والے 4 امیدواروں میں سب سے سینیر ہیں اور ان کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے جو کہ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کا پیرنٹ یونٹ ہے۔

مریم اورنگزیب

قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر پاک فوج کے اعلیٰ عہدوں کی تعیناتی سے متعلق بیان جاری کیا گیا۔ وفاقی وزیر کے مطابق تعیناتیوں سے متعلق وزیراعظم نے سمری صدر پاکستان کو ارسال کردی ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف

تعیناتی کے اعلان کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں لگتا سمری پر صدرِ مملکت کی جانب سے کوئی اختلاف سامنے آئے گا۔ امید ہے کہ صدر عارف علوی اس پر اتفاق کریں گے۔ صدر کمانڈر انچیف ہیں، امید ہے کہ وہ اسے متنازع نہیں بنائیں گے۔

خواجہ آصف کے مطابق تعیناتی سے متعلق تفصیلی پریس ریلیز جاری کردی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایڈوائس وزیراعظم کی ہے۔ سینیر ترین افسران کا عہدوں کیلئے چناؤ کیا گیا ہے۔

عمران خان

دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سمری آنے کے بعد میں اور صدر پاکستان آئین اور قانون کے مطابق کام کریں گے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ

واضح رہے کہ سبکدوش ہونے والے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دراصل 2019 میں ریٹائر ہونا تھا تاہم ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اگست 2019 میں ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی تھی۔

جنرل باجوہ نے یکم نومبر کو آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کے دورے کے ساتھ فارمیشنز کے اپنے الوداعی دوروں کا آغاز کیا تھا اور اگلے دن مسلح افواج کی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کا دورہ کیا تھا۔

آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار

سال 1973 کے آئین میں آرمی چیف کے تقرر کا اختیار وزیراعظم کو حاصل تھا، تاہم ضیاءالحق نے مارشل لاء کے دوران یہ اختیار صدر کو دے دیا گیا۔ آٹھویں آئینی ترمیم کے ذریعے اسے آئین کا حصہ بھی بنا دیا۔

بعد ازاں سال 1997 میں نواز شریف نے 13ویں ترمیم کرکے آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار دوبارہ وزیراعظم کو سونپا لیکن سابق صدر پرویز مشرف نے ماشل لاء کے بعد پھر یہ استحقاق صدر کو سونپ دیا۔

سال 2010 سے 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار اب پھر وزیراعظم کے پاس ہے۔