288

خون جمنے یا ’کلاٹ‘ کا خطرہ بنانے والے عوامل

کئی مرتبہ رگوں میں خون کا جمنا اچھا ہوتا ہے خاص طور پر اگر آپ زخمی ہوں اور خون کا بہاﺅ روکنا چاہتے ہوں۔

مگر اکثر اوقات خون کا جمنا یا کلاٹ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے خاص طور پر اگر وہ مسلز کے قریب شریانوں میں ہو۔

خون کا جمنا ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت متعدد دیگر امراض کا باعث بنتا ہے جبکہ پھیپھڑوں اور دیگر جسمانی اعضاء کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اس کی مختلف علامات ہوسکتی ہیں مگر اس سے زیادہ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس کا خطرہ کن چیزوں سے بڑھ جاتا ہے۔

گاڑی، بس یا طیارے میں طویل دورانیے تک بیٹھنا

جب آپ کسی لمبے سفر پر روانہ ہوتے ہیں تو بیشتر وقت بیٹھ کر ہی گزرتا ہے، جس کے نتیجے میں خون کے جمنے یا گاڑھا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، جتنا وقت آپ بیٹھ کر گزاریں گے، کلاٹ کا خطرہ اتنا ہی بڑھتا جائے گا، طبی ماہرین کے مطابق ہر دو سے تین گھنٹے بعد کچھ دیر کی چہل قدمی اس خطرے کو کم کرتی ہے۔

موٹاپا

جسم پر اضافی وزن کا بڑھ جانا بھی جسم کے زیریں حصے پر اضافی دباﺅ کا باعث بنتا ہے، جس کے نتیجے میں شریانوں پر دباﺅ بڑھتا ہے۔ ویسے ضروری نہیں کہ ہر موٹاپے کے شکار فرد کو اس کا سامنا ہو مگر امکان ضرور بڑھ جاتا ہے۔

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی جسم کے متعدد افعال کو نقصان پہنچاتی ہے اور خون کی گردش کا نظام بھی ان میں شامل ہے۔ سیگریٹ پینے کی عادت خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور خون کے جمنے کا وقت کے ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔

بڑھاپا

ویسے تو کسی بھی عمر کے افراد میں خون کا لوتھڑا بننے کا امکان ہوتا ہے مگر ساٹھ سال کی عمر کے بعد یہ خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، اس کی وجوہات پر ابھی تک واضح روشنی نہیں ڈالی جاسکی ہے۔ آسان الفاظ میں، جس طرح عمر بڑھتی چلی جاتی ہے، بلڈ کلاٹ کا خطرہ بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔

سرجری

سرجری کے نتیجے میں خون کی شریانوں میں زخم آتا ہے اور جسم اس کی مرمت کی کوشش کرتا ہے، جس کے نتیجے میں بلڈ کلاٹ تشکیل پاتا ہے اور سفر کرنے لگتا ہے۔ آپریشن کے بعد بستر پر لیٹے رہنا بھی یہ خطرہ بڑھاتا ہے۔ اکثر بلڈ کلاٹ جسم کے زیریں حصے میں نمودار ہوتا ہے، اسی لیے کولہوں یا ٹانگوں کی سرجری یہ خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔

خاندانی تاریخ

اگر خاندان میں کسی کو اس کا سامنا ہوچکا ہو تو یہ بھی خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ یہ آپ میں بھی اس کا خطرہ بڑھنے کی جانب اشارہ کرنے والا عنصر ہے، لہذا اکثر طبی معائنہ کرانا عادت بنالیں۔

حاملہ ہونا

حمل کے دوران خواتین میں ایسٹروجن نامی ہارمون بڑھ جاتا ہے اور کافی عرصے تک اس کی سطح مستحکم رہ سکتی ہے، جس کے نتیجے میں بلڈ کلاٹ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ حاملہ خواتین میں تیسری سہ ماہی کے دوران اس کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس عرصے میں خواتین بہت کم جسمانی طور پر سرگرم رہتی ہیں۔