22

آڈیو لیکس میں غلطی ثابت ہونے پر معافی مانگنے کو تیار ہوں، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس میں کوئی غلط بات نہیں، مریم نواز نے اپنے داماد کے لیے کوئی رعایت یا سفارش نہیں مانگی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو لیکس کو آپ سب نے سُنا اُس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے، مریم نواز کے داماد کی شوگر مل کے لیے بقیہ مشینیں بھارت سے منگوانے کی بات کی تھی پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر توقیر نے کی اور کوئی لین دین کی بات نہیں کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے واضح کردیا تھا کہ یہ معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں جائے گا اور پھر منظوری کے بعد کابینہ میں پیش ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز اور ہمارے داماد کی آدھی مشینری بھارت سے پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں آگئی تھی، جو مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اب بے کار پڑی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو میں کوئی ہیرے دینے، زمینیں دینے کی بات نہیں تھی، جیسی عمران خان کے دور میں سامنے آئیں، اگر حالیہ آڈیو لیکس میں کہیں میری غلطی ثابت ہوجائے تو میں قوم سے مافی مانگ لوں گا۔

انہوں نے طنز کے نشتر پی ٹی آئی چیئرمین پر برساتے ہوئے کہا کہ اس شخص نے بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں نہیں رکھے بلکہ اونے پونے دام اپنے ساتھ لے گیا اور یہ حکومت پر الزام تراشی کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’میں اور ہم سب گناہ گار ہیں اور کبھی جھوٹ بھی بول دیتے ہیں مگر عمران خان سے بڑا مکار اور جھوٹا کوئی نہیں ہے، یہ مخالفین پر کردار کشی کرتا ہے اور ریاستی اداروں کو لڑوانے کی کوشش کرتا ہے، اپنے مفاد کے لیے اس نے کابینہ سے بند لفافے پر منظوری لی، جس سے ملکی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج تک جتنے بھی سرکاری دوسرے کئے 1997 سے لے کر آج تک، سب بیرونی دوروں کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کئے ہیں، یہ کوئی احسان کی بات نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی وزیر اعظم ہو، وہاں سیکورٹی بریچ ہو جائے تو ایسے کون آئے گا، وزیر اعظم ہاؤس یاست پاکستان کی عزت کی بات ہے، میں  ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنا رہا ہوں، تحقیقات کروا رہا ہوں،آڈیو لیکس حکومت کا نہیں بلکہ پوری بائیس کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہاتھ میں کشکول ہو اور دوسرے ہاتھ سے آپ لوگوں کو دہتکارتے ہیں، پچھلی حکومت نے معشیت کو تباہ کیا ہم تنکہ تنکہ جوڑ رہے ہیں، پی ٹی آئی دوست ممالک سے تحکمانہ انداز میں بات کرتی تھی، کام کچھ نہیں کرتی تھی، ملکی معشیت کو تباہ کیا اور دوست ممالک کو ایسے ملیں جیسے وہ آپ سے پیسے مانگنے آئے ہوں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اس مخلوط حکومت کی وجہ سے تنہائی سے باہر نکل آیا ہے،  پچھلی حکومت نے ہمارے خارجہ تعلقات کو خراب کیا، ہمارے دوست ممالک کو ناراض کیا، میں بتا نہیں سکتا ہے دوست ممالک نے پچھلی حکومت کے رویے کے بارے میں مجھے کیا بتایا، اقوام متحدہ میں ہم میٹنگ میں ہم نے اسے بات کو اجاگر کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کے آنے میں پاکستان کا کوئی قصور نہیں، شہباز شریف کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سائیڈ لائن اجلاس پر روسی صدر سے ملاقات پر شہباز شریف نے کہا کہ ’اگر صدر پیوٹن حکومت کو امپورٹڈ سمجھتے تو وہ مجھ سے کیوں ملاقات کرتے، انہوں نے ملاقات میں حکومت پر اعتماد کا اظہار اور دو طرفہ تعلقات بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا‘۔

سائفر کی تحقیقات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ’روسی صدر کی ملاقات کے بعد مجھ سے ہونے والی ملاقات کے بعد غیرملکی مراسلے کی تحقیقات کی ضرورت رہتی ہے؟‘۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے سوال کیا کہ عمران خان نے جب موجودہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی تو مجھ سے مشاورت کی تھی؟ ہم یہ تقرری آئین و قانون کے مطابق کریں گے۔

اسحاق ڈار کی واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ’مفتاح اسماعیل نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور اب انہوں نے آرام کرنے کی اجازت مانگی تھی، جس پر ہم نے انہیں اجازت دی اور مستقبل میں اُن سے مزید کام لیں گے‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’اسحاق ڈار کا معیشت کے حوالے سے بہت اچھا تجربہ ہے اور محنت کرنے والے آدمی ہے، اُن کے بعد چیزیں بہتر ہونے کی امید ہے۔ سائفر کے حوالے سے سپریم کورٹ اور نیشنل سیکیورٹی کونسل میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ کسی سیاست دان نے کسی بھی غیرملکی ایجنسی کے ساتھ مل کر کوئی کام نہیں کیا اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت سامنے آیا ہے‘۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دو روز سے ڈالر نیچے آرہا ہے، پوری قوم قیمت میں مزید کمی کے لیے جھولیاں بھر کے دعائیں کرے اور ڈالر 100 روپے پر آجائے تو ہمارے وارے نیہارے ہوجائیں گے۔

شہباز شریف کا ایک اور سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے‘۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان کی بہتری کے لیے مانگنا پڑا تو مانگوں گا تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل بہتر ہو اور ہمارا ملک قرض سے نکل جائے۔

اسحاق ڈار کی واپسی کے بعد نوازشریف بھی پاکستان واپس آئیں گے سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ انہیں ڈاکٹر نے سفر کرنے سے منع کیا ہے جیسے ہی اجازت ملے گی وہ اپنے ملک واپس آجائیں گے۔

وزیراعظم کا ایک اور سوال کے جواب میں مزید کہنا تھا کہ ’اگر تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپس آنا ہے تو آجائے، جمہوری اقدار کے تحت ان کے ساتھ رویہ رکھا جائے گا‘۔