34

ڈالر کی انٹربینک قیمت 235 روپے سے بھی زائد ہوگئی

کراچی: ڈالر کی پرواز مسلسل جاری ہے جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 235 روپے سے زائد ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق درآمدی شعبوں کی اپنے درآمدی کنسائمنٹس کے لیے زائد لاگت پر زرمبادلہ کے حصول بڑھنے اور پاکستان کو مطلوبہ قرضوں کے حصول میں ناکامی کے باعث جمعرات کو بھی ڈالر کی اڑان بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 235 روپے سے بھی تجاوز کرگئے جب کہ اوپن مارکیٹ ریٹ 241 روپے کی سطح پر آگئے۔

انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے سبب ڈالر کی قدر ایک موقع پر 236 روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ کم ہونے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.56 روپے کے مزید اضافے سے 235.88 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔

اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر دو روپے اضافے سے 241 روپے کی سطح پر بند ہوئی، حکومت کی کاوشوں سے پاکستان کو اگلے ماہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے دو ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی توقعات ہیں جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک تین فیصد کے بلند شرح سود پر 1.5 ارب ڈالر کا قرض فراہم کرے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ناگفتہ بہ معاشی حالات اور سیلاب کی تباہ کاریوں میں پھنسنے کے باوجود کسی بھی دوست ممالک سے تاحال کوئی مالی معاونت نہیں مل رہی جبکہ عالمی مالیاتی ادارے حقائق سے آگاہی کے باوجود سستے قرضے فراہم نہیں کررہے۔

ایکس چینج کمپنز ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ سیلاب میں فصلوں کی تباہی کی وجہ سے مقامی ضرورت کے لیے افغانستان اور ایران سے بنیادی ضرورت کی اشیاء نقد ڈالر کے عوض درآمد کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ دونوں ممالک پر عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے بینکاری چینل کے ذریعے ادائیگیاں اور وصولیاں نہیں کی جاسکتیں،  جبکہ افغانستان کی درآمدات کا انحصار بھی پاکستان میں دستیاب ڈالر پر بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ افغانی تاجر پاکستان بھیجی جانے والی اشیاء پر نقد ڈالر وصول کررہے ہیں اور مختلف ممالک سے اپنی درآمدات کے لیے بھی اسمگلروں یا گرے مارکیٹ سے ڈالرز خرید رہے ہیں لہذا ان عوامل کے سبب پاکستان کی منی مارکیٹوں میں روپیہ پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے اور ڈالر تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود یومیہ بنیادوں پر پیش قدمی کررہا ہے۔