42

امریکا کی جانب سے شرح سود بڑھانے پر ڈالر 225روپے سے تجاوز کر گیا

 کراچی: امریکا کی جارحانہ انداز میں شرح سود بڑھانے کی پالیسی سے دنیا بھر میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر اور پاکستان آنے والے مسافروں پر کرنسی ظاہر کرنے کی شرط سے روپیہ پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے جس کے باعث ڈالر کی پرواز آج بھی جاری رہی۔

ڈالر کے انٹر بینک مزید بڑھ کر 224 اور 225روپے سے بھی تجاوز کر گئے تاہم اسکے برعکس اوپن ریٹ 234روپے سے نیچے آگیا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈیمانڈ بڑھنے کے سبب کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر ڈالر کی قدر 226روپے کی سطح تک پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں طلب کم ہونے سے ڈالر کی قدر 2.01روپے کی کمی سے 225.42روپے کی سطح پر بند ہوئی تاہم اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں طلبگاروں کی عدم دلچسپی کے سبب ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 233روپے پر بند ہوئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور زرمبادلہ کے بحران سے پاکستان کی معیشت پہلے ہی چیلنجز سے دوچار ہے لیکن امریکا کی اپنی بلند افراط زر کی شرح کو دو فیصد تک گھٹانے کے لیے جارحانہ انداز میں شرح سود بڑھانے کی پالیسی سے عالمی سطح پر مدمقابل کرنسیوں کی نسبت امریکی ڈالر تگڑا ہوتا جارہا ہے جس کے منفی اثرات پاکستانی روپیہ پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یورپین ممالک کی معیشت میں گراوٹ اور کساد بازاری سے پاکستان کی آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، درآمدی ادائیگیوں اور بڑھتی ہوئی افراط زر کی شرح جیسے چیلینجز درپیش ہیں جو روپیہ کی کمزوری کا باعث ہیں۔