50

کراچی سمیت صوبے بھر میں تیز بارشوں کی پیش گوئی

محکمہ موسمیات ( Met Office ) نے آج بروز جمعرات 18 اگست کو بھی کراچی ( Karachi ) سمیت صوبے بھر میں تیز بارشوں ( Rain ) کی پیش گوئی کی ہے۔ کراچی، حیدرآباد اور ٹنڈوالہ یار سمیت سندھ کے منختلف شہروں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

سندھ ( Sindh ) اور بلوچستان ( Balochistan ) میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ چار دنوں تک سندھ اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں، جنوبی پنجاب اور زیریں خیبر پختونخوا میں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورت حال کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

میٹ آفس کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے بعض اضلاع میں 100 سے 150 ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہیں۔ دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب آ سکتا ہے، جب کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی اور صوبائی اداروں نے بھی متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ضرروری پیشگی اقدامات اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔

کہاں کتنی بارش ہوئی؟

کراچی میں چوبیس گھنٹے میں سب سے زیادہ 102ملی میٹر بارش گلشن حدید میں ہوئی۔ صدر میں 60 ،قائد آباد 49 ، یونی ورسٹی روڈ پر 44، گڈاپ میں 37 ملیر میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

ڈی جی میٹ

ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات ڈاکٹر سردار سرفراز خان نے سما کے پروگرام نیا دن میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کا موجودہ اسپیل 19 سے 20 اگست کے درمیان تک جاری رہے گا۔ کراچی میں آج درمیانی اور تیز شدت کی بارش متوقع ہے۔

میر پور خاص، نواب شاہ، سانگھڑ، وغیرہ میں چلنے والے بارشوں کے سسٹم میں مزید شدت آئے گی۔ بلوچستان میں یہ سلسلہ 21 اگست تک اپنی شدت کے ساتھ جاری رہے گا، جب کہ شمال مشرقی بلوچستان میں خضدار، لسبیلہ، بارکھان قلعہ سیف اللہ وغیرہ میں بہت تیز بارش کا اسپیل چلتا رہے گا۔

جنوبی پنجاب سے متعلق ڈی جی میٹ آفس نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں بھی بارشوں کا سلسلہ چلتا رہے گا، فتح پور، راجن پور، رحیم یار خان ، ملتان سمیت یہ سلسلہ 21 سے 22 تک پوری شدت سے چلتا رہے گا۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کی بات کی جائے تو کے پی میں 19 اگست سے جنوب سے لیکر شمال کے پی تک تیز اور موسلا دھار بارش متوقع ہے۔ کشمیر اور شمالی پنجاب میں بھی اس دوران کھل کر بارش ہوگی۔ پنجاب کے علاقوں ساہیوال، قصور، اوکاڑہ، لاہور میں آج سے وہاں بھی بارش پہنچنا شروع ہوگی۔ 3 سے 4 روز تک ملک بھر میں یہ بارش کا اسپیل چلتا رہے گا۔

کلاؤڈ برسٹ

کے پی اور شمالی علاقوں میں موسلا دھار تیز بارشوں کے دوران اکثر کلاؤڈ برسٹ ( Cloud Burst ) ہوتے ہیں۔ وادی میں بہ نسبت کم جب کہ پہاڑوں میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔ جس کے بعد یہ پانی پھر ریلے کی صورت میں آبادی میں داخل ہوتا ہے اور زیادہ نقصانات کا باعث بنتا ہے۔

لیکن یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ صرف کے پی ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ہی تیز بارشوں کا سلسلہ چل رہا ہے اور معمول سے زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں۔ سال 1978 کے بعد اس سال جولائی میں 185 فیصد معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔

بلوچستان

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسی طرح رواں ماہ اگست میں بھی تینتیس سے پینتیس فیصد معمول سے زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں۔

سندھ کی اگر بات کی جائے تو یہ 60 فیصد معمول سے زیادہ بارش ہوئی ہیں اور یہ بارشوں کا سلسلہ اگست کے مہینے میں چلتا رہے گا۔

22-23 تک یہ سلسلہ چلنے کے بعد یہ سلسلہ پھر دوبارہ سے 24 سے بننا شروع ہوگا، سندھ بشمول کراچی میں پھر اس دوران بارشیں ہونگی، اگر 23 اگست کے بعد سسٹم میچیور ہو جاتا ہے تو سندھ میں برسنے کے ساتھ ساتھ یہ سلسلہ بلوچستان کا رخ کرے گا، 25 اگست تک ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ چلتا رہے گا۔

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز خان نے بتایا کہ انڈیا سے آنے والا بارشوں نیا سسٹم سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب کے علاقوں ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان اور خیبرپختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کو آئندہ تین دنوں تک شدید متاثر کرے گا۔

جمعرات کو بھی کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، نواب شاہ، سانگھڑ، دادو، جامشورو ،تھرپار کر، میر پور خاص، سکھر اور جیکب آباد سمیت سندھ کے بیشتر اضلاع میں زیادہ شدت والی بارش جاری رہنے کا امکان ہے۔

سردار سرفراز کے مطابق سندھ سے ہوتے ہوئے یہ سسٹم بلوچستان میں داخل ہوگا اور جمعرات سے جعفرآباد، نصیرآباد، جھل مگسی، لسبیلہ، خضدار، قلات، مستونگ، کچھی، کوئٹہ، بارکھان، کوہلو، ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں زیادہ شدت کے ساتھ بارشیں ہوں گی اور یہ سلسلہ 21 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

مون سون ( Monsoon ) کا یہ نیا سسٹم زیادہ شدت والا ہے کیونکہ اس کا 80 فیصد حصہ زمین اور 20 فیصد سمندر کے اوپر گزرے گا۔ اس سے پہلے آنے والے مون سون سسٹمز کا نسبتاً کم (60 فیصد حصہ) زمین پر ہونے کے باوجود بہت بارشیں ہوئیں۔ سیلاب کی پیشن گوئی کرنےوالے ادارے فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن لاہور نے بھی خبردار کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں تونسہ، گڈو اور سکھر کے مقام پر سیلاب اور آئندہ دو دنوں تک سندھ میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

این ڈی ایم اے

نیشنل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے نئے انتباہ کے بعد سندھ اور پنجاب کے محکمہ آبپاشی اور متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ ضروری حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔ پنجاب، بلوچستان، سندھ کی ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی الگ الگ الرٹس جاری کرکے متعلقہ حکام کو مستعد رہنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق خضدار، حب اور کیرتھر رینج میں بارشوں کے بعد حب ڈیم، ٹنڈو ڈیم پر دباؤ اور نشیبی علاقوں کے ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ سکتا ہے۔ پی ڈی ایم اے بلوچستان نے بھی صوبے کے 34 میں سے 27 اضلاع کے لیے 18 اگست سے 21 اگست تک شدید بارشوں کا الرٹ جاری کیا ہے۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان کے ایمرجنسی کنٹرول روم کے انچارج یونس مینگل نے بتایا کہ صوبے کے تقریباً تمام ہی اضلاع میں بارشوں کا امکان ہے اس لیے پی ڈی ایم اے نے صوبے کے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور تمام محکموں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ملک میں جون سے جاری مون سون بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 600 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ سب سے زیادہ اموات 202 اموات بلوچستان میں ہوئی ہیں۔