34

گندم، آٹے کی سندھ اور کے پی اسمگلنگ 70 فیصد کم

لاہور: محکمہ خوراک اور ڈپٹی کمشنرز کے اشتراک سے کی جانے والی موثر کارروائیوں کے نتیجے میں پختونخوا اور سندھ کو اسمگل کی جانے والی گندم اور آٹے کی اسمگلنگ میں 70 فیصد تک کمی آئی۔

پنجاب کے سرحدی علاقوں میں نہایت سخت مانیٹرنگ اور چیکنگ کے سبب اسمگلرز کیلیے بھاری مقدار میں روزانہ مال لے کر جانا آسان نہیں رہا تاہم ابھی بھی ایک ہزار ٹن کے لگ بھگ آٹا یومیہ پختونخوا اسمگل کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران محکمہ خوراک نے اسمگلرز کیخلاف 200 سے زائد ایف آ ئی آر درج کروائیں ، پنجاب کی فلور ملز کو پختونخوا کیلیے نجی آٹا کی ترسیل کیلیے سرکاری پرمٹ میں مناسب اضافہ کا معاملہ التواء کا شکار ہے جس کے سبب پنجاب کی فلور ملز کے کروڑوں روپے پشاور کی آٹا مارکیٹ میں پھنس گئے جبکہ یومیہ سرکاری گندم کوٹہ میں اضافے بارے بھی فلور ملز اور محکمہ خوراک کے درمیان کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

علاوہ ازیں وفاقی حکومت اور روس کے درمیان گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیاد پر 6 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کا معاہدہ ہونے کے بعد سرکاری گندم کے سٹاکس کی سطح خطرے سے باہر آجائیگی ، پنجاب کو بھی 10 لاکھ ٹن امپورٹڈ گندم کی فراہمی یقینی ہوگی۔

محکمہ خوراک پنجاب کے سیکرٹری نادر چٹھہ نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے تعاون سے سندھ اور پختونخوا کی سرحدوں پر چیکنگ اور مانیٹرنگ کے نہایت موثر انتظامات کو یقینی بنا لیا جس کیوجہ سے سندھ اور پختونخوا میں غیر قانونی طریقوں سے بھیجا جانے والا آٹا اور گندم کی ترسیل میں 70 فیصد تک کمی آئی جس کا واضح ثبوت پنجاب سے پختونخوا کے لئے غیر قانونی طور پر بھیجے جانے والے آٹا کی طلب میں نمایاں کمی ہے۔