68

عالمی مہنگائی کے باوجود پاکستان اتنا کمزور نہیں جتنا لوگ سمجھتے ہیں؛ اسٹیٹ بینک

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ملک معاشی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، پاکستان غیر محفوظ نہیں ہے جیسا کہ موجودہ عالمی مہنگائی میں اضافہ کے دوران سمجھا جا رہا ہے۔ 

ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے منعقدہ ایک پوڈ کاسٹ کے دوران کہا کہ پاکستان معاشی تباہی سے محفوظ ہے ’کیونکہ ہمارے پاس بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کور ہے۔

 

انہوں نے گھانا، زیمبیا، تیونس اور انگولا جیسے ممالک کی مثالیں بتاتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں معاشی طور پر نقصان اٹھانا پڑے گا۔قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ دیگر ممالک جن کا کوئی آئی ایم ایف پروگرام نہیں ہے وہ آئندہ 12 مہینوں میں بڑھتی ہوئی عالمی افراط زر کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی ہنگامہ خیز معیشت کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ تقریباً 8 فیصد گر گیا ہے، جب کہ زرمبادلہ کے ذخائر 10 بلین ڈالر سے نیچے ہیں جب کہ افراط زر کی شرح ایک دہائی سے زیادہ کی بلند ترین سطح پر ہے۔

’33.5 ارب ڈالر کی فنانسنگ ضروریات پوری ہیں‘

اس سے قبل اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ پاکستان کو مالی سال 23-2022 کے لیے 33.5 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت پوری ہو چکی ہے جبکہ مالی صورت حال کے حوالے سے مارکیٹ کے غیر ضروری خدشات چند ہفتوں میں ختم ہو جائیں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے ای میل پر جواب میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کے سبب ہماری اگلے 12 مہینوں کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت پوری ہوچکی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ اسٹاف لیول معاہدے کا اگلا جائزہ اجلاس پاکستان کو کمزور ممالک کی فہرست سے الگ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا جبکہ زیادہ تر ممالک کو آئی ایم ایف کی حمایت حاصل نہیں۔

انھوں نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے قرضوں کی صورتحال جو مارکیٹوں کے لیے اہم نقطہ ہے، اس کی صورتحال قرضوں والے دیگر کمزور ممالک کے مقابلے میں بہت بہتر ہے،پاکستان پر بیرونی قرضے کم ہیں،پریزینٹیشن میں پاکستان کی صورتحال کا موازنہ حال ہی میں دیوالیہ ہونے والے سری لنکا سے کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی بیرونی دباؤ آیا پاکستان نے زری پالیسی کو سخت کردیا اور روپے کی قدر کم کرنے کی اجازت دی۔

ہمیں امید ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں حقیقت ظاہر ہو جائے گی اور پاکستان کے حوالے سے غیر ضروری خدشات ختم ہو جائیں گے۔ پاکستان کے مقابلے میں سری لنکا کی مالی صورت حال زیادہ خراب ہے۔