25

قومی اسمبلی،سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ڈبل کرنیکا مطالبہ، نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی تجویز

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پورے ملک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ڈبل کرنے کا مطالبہ کر دیاگیا جبکہ اپوزیشن نے نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی تجویز پیش کر دی۔

، حکومتی ارکان اسمبلی  نے کہا کہ پچھلی حکومت نے تیس ہزار ارب تک کا قرضہ لیا اور کام ایک ٹکے کا نہیں کیا تھا، مہنگائی کی ذمہ دار سابقہ حکومت ہے جس کی غلط پالیسیوں کے  باعث آج ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔

زبان عام ہے کہ حکومت جا رہی ہے  بجٹ کے بعد حکومت جائے گی، کسی کے باپ کا راج ہے کیا؟  یہ  ایک آئینی ادارہ ہے  یہ آئین کے تحت بنا ہے،نہ اتنے ہم کمزور ہیں نہ ہمارے ووٹر اتنے کمزور ہیں، اگر پچھلی حکومت گئی ہے وہ آئینی طریقے سے گئی ہے  وہ اپنی نالائقیوں سے گئی ہے۔

شہباز شریف وہ کام کر دکھائیں گے کہ پاکستان پوری  دنیا میں ایشین ٹائیگر بن کر پھر ابھرے گا،بارانی علاقوں کی زراعت کو بہتر بنانے کے لئے چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائیں تاکہ زرعی پیداوار کو بڑھایا جائے۔

سرائیکی صوبہ نہ بنانے کے حوالے سے آج ہمارے پاس کوئی بہانہ نہیں،انتخابی اصلاحات اور نیب قانون پر اتفاق کی طرح سرائیکی صوبے پر بھی اتفاق کریں جبکہ جی ڈی اے کی رکن اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے جو ڈائیلاگ چل رہا ہے اس کے حوالے سے ہمیں ان کیمرا بریفنگ ملنی چاہیے، جس طرح کویڈ بڑھتا جا رہا ہے۔

این سی او سی فعال کرنے کی ضرورت ہے، اسمبلی غیر فعال ہے، مکمل بھی نہیں ہے، ایک مضبوط اپوزیشن چاہیے، پروونشل فنانس کمیشن کے بغیر این ایف سی کچھ نہیں ہے، ادھوری اسکیموں کو پہلے مکمل کیا جائے۔ 

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں  شروع ہوا، اجلاس میں سابق صدرآصف علی زرداری کی والدہ  اورسینئر سیاستدان  فاروق ستار کی والدہ کے لئے دعا کرائی گئی۔ رکن اسمبلی محسن داوڑ نے رکن اسمبلی  علی وزیر  کے پروڈکشن آرڈر پر عمل  نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا، جس پر اسپیکر نے   قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے معاملے پر رپورٹ طلب کر لی۔

مالی سال 2022-23کے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رکن  اسمبلی رشید احمد خان نے کہا کہ ساڑھے تین سال تک ایک سلیکٹڈ حکومت برسر اقتدار رہی،جنہوں نے ساڑھے تین سال تک قوم کا وقت ضائع کیا،ساڑھے تین سال کے اندر انہوں نے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا اور عام آدمی پر اتنا بوجھ پڑا کہ ڈالر کی قیمت 115سے بڑھ کر190روپے تک چلی گئی، پیٹرول ڈیزل  بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا، مہنگائی کی ذمہ دار سابقہ حکومت ہے جس کی غلط پالیسیوں کے  باعث آج ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔

 پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہاکہ عمران خان اور ان کے تمام ایم این ایز کو چاہئے کہ دوبارہ اس  ایوان میں آئیں، انہوں نے کہا کہ  زبان عام ہے کہ حکومت جا رہی ہے  بجٹ کے بعد حکومت جائے گی، کسی کے باپ کا راج ہے کیا؟ یہ  ایک آئینی ادارہ ہے  یہ آئین کے تحت بنا ہے، نہ اتنے ہم کمزور ہیں نہ ہمارے ووٹر اتنے کمزور ہیں، اگر پچھلی حکومت گئی ہے وہ آئینی طریقے سے گئی ہے  وہ اپنی نالائقیوں سے گئی ہے،  انہوں نے کہا کہ کم سے کم تنخواہ 25ہزار  روپے کی بات کی گئی تھی،پارلیمنٹ ہاؤس کے کیفے ٹیریا میں بھی پندرہ ہزار تنخواہ ہے،  مزدور  مہنگائی کی چکی میں علیحدہ پس رہے ہیں اور اور ناانصافی کی چکی میں علیحدہ پس رہے ہیں۔

 مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی ڈاکٹر درشن نے کہا کہ پچھلی حکومت نے تیس ہزار ارب تک کا قرضہ لیا اور کام ایک ٹکے کا نہیں کیا تھا،  ساڑھے آٹھ لاکھ لوگوں کو بی آئی ایس پی سے نکال دیا گیا،انہوں نے کہا کہ شہباز شریف وہ کام کر دکھائیں گے کہ پاکستان پوری  دنیا میں ایشین ٹائیگر بن کر پھر ابھرے گا،  انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے ملازمین کی تنخواہیں ڈبل کی جائیں۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی  ڈاکٹر مختار نے اظہار خیال کرتے ہوئے قائمہ کمیٹیوں کو  بااختیار بنانے کا مطالبہ کیا۔

  اجلاس کے دوران جی ڈی اے کی رکن اسمبلی ڈاکٹر  فہمیدہ مرز ا نے    بھارتی حکمران جماعت  بی جے پی کے دوارکان  کے گستاخانہ بیانات کی  شدید مذمت کی، فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کل نیشنل سکیورٹی کونسل کی کوئی میٹنگ ہوئی ہے، ٹی ٹی پی سے جو ڈائیلاگ چل رہا ہے اس کے حوالے سے ہمیں ان کیمرا بریفنگ ملنی چاہیے،  پارلیمنٹ میں ان کیمرا سیشن کرنا چاہیے۔

 انہوں نے کہا کہ جس طرح کویڈ بڑھتا جا رہا ہے  این سی او سی فعال کرنے کی ضرورت ہے، پچھلی حکومت نے جو بھی کیا معیشت کے ساتھ وہ تو  موجودہ حکومت  نے خود  اپنے اکنامک سروے میں لکھ دیا،انہوں نے کہا کہ ہمیں اداروں کی مضبوطی چاہیے، اسمبلی غیر فعال ہے، مکمل بھی نہیں ہے، ایک مضبوط اپوزیشن چاہیے، غیر فعال پارلیمنٹ کو ضرورت ہے کہ مضبوط اپوزیشن ہے، یہاں پر اپوزیشن کی آواز دبا دی جاتی ہے باہر میڈیا  ہماری آواز دبا دیتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی ضرورت ہے، پروونشل فنانس کمیشن کے بغیر این ایف سی کچھ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ادھوری اسکیموں کو پہلے مکمل کیا جائے۔ 

جے یو آئی کی رکن شاہدہ اختر علی  نے کہا کہ پاکستان حلال اتھارٹی کو کارآمد بنایا جائے جو حلال فوڈ کو ایکسپورٹ کرسکتا ہے،پاکستان حلال اتھارٹی کا قیام اور عملدرآمد کیا جائے تو بلین ڈالرز کا فائدہ ملک کو ہوگا،بارانی علاقوں کی زراعت کو بہتر بنانے کے لئے چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائیں تاکہ زرعی پیداوار کو بڑھایا جائے،لکی مروت سمیت جنوبی اضلاع کو صاف پانی اور زراعت کے شعبوں کی جانب توجہ دی جائے۔