583

پراپرٹی ٹیکس میں کمی‘خیبرپختونخوااسمبلی نے شرح دوسے کم کرکے ڈیڑھ فیصدکردی

پشاور (خبرنگار)خیبرپختونخوااسمبلی نے گزشتہ روز فنانس بل 2020ء کی منظوری دیدی ہے جبکہ ایوان بدستور مچھلی منڈی بنارہا‘ اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھا‘ اجلاس کے دوران ایوان نے فنانس ترمیمی بل 2020ء کی منظوری دیدی جس کے تحت حکومت نے صوبے بھر میں رہائشی‘ کمرشل اور صنعتی جائیدادوں کی پراپرٹی ٹیکس کی شرح 2فیصد سے کم کرکے ڈیڑھ فیصد کردی‘ دوسرا ترمیمی بل خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں کے بارے میں کیا گیا جس کے مطابق ملاکنڈ‘ سوات‘ شرینگل کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو مدت ملازمت ختم ہونے تک خدمات جاری رکھنے کی اجازت مل گئی ایوان نے حصول اراضی ترمیمی بل بھی منظور کرلیا جس کے تحت قبائلی اضلاع میں اراضی مقامی روایات کے مطابق حاصل کی جائیگی جبکہ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل بھی منظور کرلیا گیا

جس کے تحت جرمانوں کی شرح میں اضافہ کردیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابقخیبرپختونخوااسمبلی میں حکومت اوراپوزیشن کے مابین ڈیڈلاک تاحال برقراررہا سائیڈروم میں جاری مذاکرات کی ناکامی پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں اپنااحتجاج جاری رکھا اوراپنی کرسیاں خالی چھوڑ کرکسی قسم کارروائی میں حصہ نہیں لیا دوسری جانب ایوان نے چاربلوں کی منظوری دیدی۔پیر کے روزسواگھنٹہ کی تاخیرسے جب سپیکرمشتاق غنی کی زیرصدارت صوبائی اسمبلی کااجلاس شروع ہوا تو وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی اوروزیرخوراک قلندرلودھی حزب اختلاف کے اراکین کیساتھ مذاکرات کیلئے آئے جسکے بعد اپوزیشن مشاورت کیلئے سائیڈروم چلی گئی اور30منٹ بعد اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک ایوان میں دوبارہ آئے اوروزراء کوبتایاکہ اپوزیشن مذاکرات کرنے کوتیار ہے تاہم تب تک اسمبلی اجلاس موخرکیاجائے وزراء نے اتفاق کرتے ہوئے کاغذ پرتحریرلکھ کر سپیکرکے حوالے کردی کہ اجلاس موخرکیاجائے تاہم سپیکر نے اجلاس ملتوی کرنے کی بجائے ایوان کی کارروائی جاری رکھی اوراپوزیشن کی غیرموجودگی میں انکاایجنڈالیپس کردیا جس پر لابی میں موجود اپوزیشن جماعتیں سیخ پاہوگئیں اجلاس کے اختتام سے تھوڑی دیرپہلے ایوان میں داخل ہوکرشدیداحتجاج شروع کیا جسکے باعث ایوان ایک بارپھرمچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا اور کان پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی

وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے باآوازبلندکہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایوان کا ماحول اچھاہو اپوزیشن والے ہمارے بھائی ہیں انکے ساتھ بیٹھیں گے اس موقع پرسپیکرمشتاق غنی نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن سے درخواست کی کہ وہ اپنااحتجاج ختم کرکے نشستوں پر بیٹھ جائیں،بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بلاول آفریدی نے بھی اپوزیشن سے نشستوں پر بیٹھنے کی استدعاکی جس پر جے یوآئی کے رکن محمودبیٹنی نے سخت لہجے میں بلاول آفریدی کو خاموش بیٹھنے کاکہا تاہم جب اپوزیشن کے احتجاج میں شدت آئی توسپیکرنے اجلاس آج منگل کے روز تک کیلئے ملتوی کردیاایوان نے اپوزیشن کے شدیداحتجاج کے دوران اسمبلی نے فنانس ترمیمی بل 2020ء کی منظوری دیدی جس کے تحت حکومت نے صوبے بھر میں رہائشی‘ کمرشل اور صنعتی جائیدادوں کی پراپرٹی ٹیکس کی شرح 2فیصد سے کم کرکے ڈیڑھ فیصد کردی‘

دوسرا ترمیمی بل خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں کے بارے میں منظورکیا گیا جس کے مطابق ملاکنڈ‘ سوات‘ شرینگل‘ کے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو مدت ملازمت ختم ہونے تک خدمات جاری رکھنے کی اجازت مل گئی ایوان نے حصول اراضی ترمیمی بل بھی منظور کرلیا جس کے تحت قبائلی اضلاع میں اراضی مقامی روایات کے مطابق حاصل کی جائیگی اسی طرح گلیات میں جرمانوں کی شرح میں اضافے کا بل بھی منظور کرلیا گیا ہے۔بعدازاں میڈیاسے گفتگومیں اے این پی کے پارلیمانی لیڈرسردارحسین بابک نے کہاکہ حکومتی وزراء نے مذاکرات کیلئے ہمیں سائیڈروم بھیجا ہم نے تجویزدی کہ مذاکرات کامیاب ہونے تک اسمبلی اجلاس موخرکیاجائے لیکن سپیکر نے جانبداری کامظاہرہ کرتے ہوئے اجلاس جاری رکھا انہوں نے کہاکہ حکومت عددی اکثریت کے بل بوتے پر اسمبلی کوبلڈوزکررہی ہے۔
پراپرٹی ٹیکس کمی