کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اچانک 3 روپے کے اضافے باعث امریکی ڈالر 105 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر 108 روپے 50 پیسے کا ہو گیا۔
ایکسپورٹرز کی جانب سے امریکی ڈالرز کی بڑی تعداد میں خریداری کے باعث مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا ہورہا ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد اوپن مارکیٹ میں منی چینجرز نے ڈالرز کی فروخت بند کردی۔
واضح رہے کہ رواں برس جولائی کے پہلے ہفتے میں ملک میں ڈالر کی قمیت میں اچانک اضافے کے خلاف حکومتی نوٹس کے بعد ڈالر کی انٹربینک قیمت میں ڈھائی روپے فی ڈالر کی کمی واقع ہوئی تھی۔اس موقع پر وزیر خزانہ نے چند ہی گھنٹوں میں ڈالر کی قمیت میں اضافے کو حیران کن قرار دیا تھا۔
انہوں نے اضافے کو ایک ادارے (اسٹیٹ بینک) کا انفرادی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اور اسے کالعدم قرار دیا جبکہ واقعے کی تحقیقات کا عندیہ بھی دیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے پر کہا کہ امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے پر نظررکھے ہوئے ہیں اور ڈالر کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تو مداخلت کریں گے۔تاہم اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی، ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
ادھر فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے خبردار کیا کہ اگر اسٹیٹ بینک نے واضح پالیسی نہیں دی تو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بلند نفسیاتی حد تک بڑھ جائے گی ۔
خیال رہے ڈالر میں اضافے کی خبر ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے عالمی مارکیٹ میں مداخلت والی حکمت عملی اس وقت شدید گرواٹ کی وجہ ہو سکتی ہے جب بین الاقوامی مارکیٹ میں امریکی ڈالر میں اضافہ ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ بیرونی ادائیگیوں سے مارکیٹ میں دباؤ آیا تھا جو ٹریڈنگ کے ساتھ ختم ہو سکتا ہے۔دوسری جانب ڈالر کی قدر میں اضافے سے اوپن مارکیٹ میں ہیجان کی کیفیت بڑھ گئی ہے۔