52

پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 44 فیصد اضافہ

افغانستان کے لیے تجارت میں پاکستان کا حصہ بڑھ رہا ہے جہاں افغانستان جانے والے کارگو کنٹینرز کی تعداد میں 43.95 فیصد اضافہ ہوگیا۔

 مالی سال 19-2018 کے دوران 93 ہزار 7 سو 32 کارگو کنٹینرز پاکستان سے افغانستان گئے جبکہ اس سے قبل 18-2017 میں ان کی تعداد 60 ہزار 5 سو 16 تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق افغانستان سے درآمد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 18-2017 کی 3 ارب 97 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 19-2018 میں 5 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جو تقریباً 54.88 فیصد اضافہ ہے۔

خیال رہے کہ 10-2009 کے دوران کنٹینرز کی ترسیل 75 ہزار 2 سو 88 تھی جو جون 2011 میں نئے تجارتی معاہدے کے بعد کافی حد تک کم ہوگئی تھی۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ افغانستان نے اپنی تجارت کا رخ ایران اور پھر وہاں سے بھارت کی جانب موڑ دیا تھا کیونکہ ایران نے اپنی سڑکوں کا انفرا اسٹرکچر بہتر کیا جبکہ بھارت نے چابہار اور بندر عباس کی بندرگاہوں سے فائدہ اٹھایا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں ہونے والا یہ اچانک اضافہ مختلف اشیا میں دیکھا گیا ہے جن میں کمرشل، غیر کمرشل اور امریکا اور آئی ایس اے ایف کے کارگو بھی شامل ہیں۔ اسی طرح چمن اور طورخم کے بارڈر اسٹیشنز پر کارگو کی ترسیل میں بڑا اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق طورخم پر کنٹرینرز کی ترسیل میں 9.7 فیصد اضافہ ہوا جو 35 ہزار 6 سو 99 کنٹینرز سے بڑھ کر 39 ہزار ایک سو 75 کنٹینرز تک پہنچ گیا۔

طورخم سرحد پر 18-2019 درآمدات کی قدر 2 ارب 63 کروڑ ڈالر رہی جبکہ اس سے قبل 17-2018 میں یہ قدر 2 ارب 23 ارب ڈالر تھی جس سے ظاہر ہے کہ اس میں 17.90 فیصد اضافہ ہوا۔

روایتی طور پر طورخم خیبرپختونخوا میں ایک سامان کی ترسیل اور تجارت کا ایک مرکزی پوائنٹ ہے لیکن اس میں کمرشل کارگو کی ترسیل میں کمی دیکھنے میں آئی۔

کمرشل کنٹینرز کی ترسیل میں صرف 4.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی مجموعی قدر میں 10 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کی وجہ سے بھی کمرشل کنٹینرز کی ترسیل میں کمی واقع ہوئی۔