49

صدارتی انتخابات: پاک-افغان سرحد پر تجارتی گزرگاہیں بند کرنے کا فیصلہ

پاکستان نے افغانستان میں صدارتی انتخابات اور وہاں جمہوری تبدیلی کی حمایت کے تناظر میں پاک افغان سرحد پر سخت سیکیورٹی اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق افغان صدارتی انتخابات کے پیش نظر آج (26) ستمبر سے 29 ستمبر تک تمام پیدل گزرنے والوں اور تجارتی گاڑیوں کی سخت سیکیورٹی چیکنگ کی جائے گی۔

اس کے علاوہ 27 اور 28 ستمبر کو (ایمرجنسی مریضوں کے علاوہ) تمام گزرگاہوں/ کارگو ٹرمینلز مکمل طور پر بند رہیں گے۔ خیال رہے کہ 18 ستمبر کو وزیراعظم عمران خان نے طورخم سرحد کو باقاعدہ طور پر 24 گھنٹے کھلے رکھنے کی سروس کے لیے ٹرمینل کا افتتاح کیا تھا۔

اس ٹرمینل کو جدید بنانے کے لیے یہاں تعمیرات کا آغاز جون میں افغان صدر کے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم عمران خان سے سرحد پار تجارت میں نرمی کی درخواست کے بعد ہوا تھا۔

دونوں ممالک میں تجارت کی بات کریں تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2 ارب 60 کروڑ ڈالر سالانہ کی باہمی تجارت ہوتی ہے۔ دوسری جانب اگر افغان صدارتی انتخابات کی بات کریں تو افغانستان میں 28 ستمبر کو صدارتی انتخابات ہوں گے، جس سے موجودہ صدر اشرف غنی کو کافی امیدیں وابستہ ہیں۔

تاہم افغانستان میں موجود طالبان اس صدارتی انتخابات کے سخت خلاف ہیں اور گزشتہ کچھ دنوں میں افغانستان میں بدامنی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ طالبان کی جانب سے افغانوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ انتخابات میں وہ ووٹ نہ دیں کیونکہ وہ پولنگ اسٹیشنز اور انتخابی مہمات کو نشانہ بنائیں گے۔

رواں ماہ ہی 17 ستمبر کو افغانستان میں طالبان کی جانب سے کابل اور صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی پر علیحدہ علیحدہ حملوں میں 48 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس روز پہلا دھماکا افغانستان کے مرکزی صوبے پروان میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے منعقدہ اشرف غنی کی ریلی کے دوران ہوا تجا جس میں 26 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوئے تھے جبکہ اس کے ایک گھنٹے بعد ہی کابل کے وسط میں امریکی سفارتخانے کے قریب ایک اور دھماکا ہوا جس میں 22 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سال سے طویل جنگ جاری ہے جس میں امریکی افواج افغان فورسز کے ہمراہ طالبان کے خلاف نبردآزما ہیں، تاہم انہیں اس جنگ میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ اسی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری تھے، جو گزشتہ ہفتے امریکی صدر کے اعلان کے بعد منقطع ہوگئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اچانک افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور اس کی وجہ انہوں نے افغان دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوج کی ہلاکت کو قرار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیمپ ڈیوڈ میں طالبان اور افغان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات کو بھی معطل کردیا تھا۔