176

دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے اصلاحات منظور

اسلام آباد۔وفاقی کابینہ نے ملک بھر کے 30 ہزار دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے اصلاحات کی منظوری دیدی ہے، وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق دینی مدارس کا انتظام وفاقی وزارت مذہبی امور کی بجائے وفاقی وزارت تعلیم کو منتقل کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے تمام وفاقی وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان اصلاحات کو عملی طور پر نافذ کرنے کیلئے وفاقی وزارت تعلیم کی معاونت کریں۔ وفاقی حکومت اوراتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے مابین طے پانیوالے معاہدے پر فوری عمل درآمد ہوگا جس کے تحت وفاقی وزارت تعلیم دینی مدارس کی رجسٹریشن کیلئے ملک بھر میں 12 علاقائی دفاتر قائم کریگی اور دینی مدارس کی رجسٹریشن کا عمل ایک ماہ کے عرصہ میں مکمل کیا جائیگا۔

 وفاقی کابینہ نے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے ابتدائی طور پر 1.86 بلین روپے کے بجٹ کی بھی منظوری دی ہے۔ اصلاحاتی پیکیج کے تحت وفاقی حکومت ہر دینی مدرسے کو اس کی ضرورت کے مطابق چار اساتذہ تک فراہم کرتے ہوئے ہراستاد کو 15 ہزار روپے ماہوار تنخواہ دیگی جبکہ نئی رجسٹریشن کی تکمیل تک سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ1860 کے تحت ہونیوالی سابقہ رجسٹریشن بھی برقرار رہے گی۔ ملک بھر کے 30 ہزار سے زائد دینی مدارس کے تعلیمی نصاب میں اصلاحات کی جائیں گی جس کے تحت دینی مدارس کے شدت پسندوں کے نیٹ ورک سے روابط ختم ہوجائیں گے اور دینی مدارس کے طلباکو عصر حاضر کے جدید تقاضوں کے عین مطابق تعلیم دی جائیگی۔ وفاقی حکومت کے اس بڑے فیصلے سے ملک بھر کے دینی مدارس قومی دھارے میں شامل ہوجائیں گے اور دینی مدارس کیخلاف ہونیوالے منفی پراپیگنڈہ کا بھی تدارک ہوجائیگا۔

 وفاقی حکومت اور اتحاد تنظیمات دینی مدارس پاکستان آئی ٹی ایم پی کے مابین طے پانیوالے معاہدے کے مطابق دینی مدارس سے فارغ التحصیل افراد کو بھی کالجز اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل طلباوطالبات کے برابر ملازمتوں کے مواقع میسر آئیں گے۔ دینی مدارس کا مربوط نظام چلانے کے تمام مالی اخراجات وفاقی حکومت برداشت کریگی کیونکہ ملک بھر میں دینی مدارس غریب گھرانوں کے بچوں کی تعلیم کا بہت بڑا ذریعہ ہیں، اس اقدام سے ملک بھر کے دینی مدارس میں تعلیم و تربیت کے نئے دور کا آغاز ہوگا اور دینی مدارس پر انتہاپسندوں کی نرسریاں ہونے کے الزامات کا سلسلہ بھی بند ہوجائیگا۔ دینی مدارس کی تنظیمات کے مطابق دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے وزیراعظم عمران خان کے اقدامات موجودہ دور کی اہم ضرورت تھے۔

 وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے وفاقی کابینہ کے فیصلوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہاہے کہ اتحاد تنظیم المدارس کیساتھ متعدد اجلاس ہوئے ہیں جن میں طے پایا ہے کہ تمام طلباخواہ وہ کسی بھی تعلیمی ادارے میں ہوں، وہ اپنے تعلیمی اداروں میں قومی نصاب ہی کو پڑھیں گے اور اس قومی نصاب میں آٹھویں کا امتحان ہو گا، مدارس آٹھویں، دسویں اور انٹر کے امتحانات خود لے سکیں گے، تمام مدارس کے طلباکو ڈگریاں بھی دی جائیں گی، جس کے بعد ان کے پاس ملازمتوں کے بیشمار مواقع موجود ہوں گے اوروہ کسی بھی ادارے میں ملازمت حاصل کرسکیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ یکساں تعلیمی نظام پی ٹی آئی کے منشور کا حصہ ہے، وفاقی وزارت تعلیم سارے پاکستان میں 12 دفاتر کھولے گی جن کیلئے کام شروع ہو چکا ہے اور بجٹ کی منظوری بھی ہو گئی ہے، ملک بھر میں مدارس کی رجسٹریشن کی جائیگی، ہم اچھے شہری اور مسلمان بچوں کو اچھا مسلمان بنانا چاہتے ہیں، اسلامی تعلیم لازمی ہو گی اور اس میں کوئی کلام نہیں ہو گا۔