29

تعلیمی اداروں میں یکساں تعلیمی نصاب نافذ کر نیکا فیصلہ

 ا سلام آباد۔ تعلیم  کے وفاقی  وزیر شفقت محمود  نے کہا ہے کہ مارچ 2020 سے ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں پرائمری  تک یکساں  تعلیمی نصاب  نافذ  کردیاجائے گا  جو بتدریج مڈل، میٹرک اور ایف اے  ایف ایس سی تک جائے گا۔ یکساں تعلیمی  نصاب دنیا کے کسی بھی ملک کے تعلیمی نصاب  سے کم نہیں ہوگا  اور یہ سرکاری  آرڈر پرائیویٹ تعلیمی اداروں  کے علاوہ مدارس میں بھی نافذ العمل  ہوگا ۔ اس تاریخی فیصلے کے  ضمن میں علماء  اور تعلیمی ماہرین کی مشاورت اور رضا مندی شامل ہے جبکہ اس کو پوری   طرح نافذ  کرنے کیلئے ملک بھر  میں  بارہ ریجنل آفس  بنائے جائینگے  جس کے طریقہ  کار اور بجٹ کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔

 وہ  بدھ کے روز پی  آئی ڈی میں  پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ  ایک قومی سوچ  بنانے کیلئے یکساں  تعلیمی نظام کے حوالے سے ہم نے دو اقدامات کئے  ایک  قونصل بنادی  جو کام کررہی ہے  انشا ء اللہ مارچ 2020تک کلاس ون سے لے کر پانچویں تک قومی نصاب  تشکیل پا جائے گا اس نصاب تعلیم  کو یکسانیت کی طرف  جانے کیلئے سب سے مشاورت کررہے ہیں  دینی مدارس کے ساتھ  ہماری جو میٹنگز ہوئی جس میں میں بہت  سارے معاملات اور چیزیں طے کی گئیں  پہلی تجویز تھی کہ تمام مدارس  رجسٹرڈ  ہونگے اور اس حوالے سے  جو شرائط ہیں  وہ پوری کی جائینگی  اور اس ضمن میں ریجنل دفاتر  کھولے جائینگے  جو ان مدارس کی معاونت کرینگے۔

 مدارس کے طلبہ کے لئے مضامین  کے لئے جو مشکل کام تھا وہ  ہونے والی میٹنگ  میں تاریخی فیصلہ طے  پاگیا ہے   جو ہم  نیا قومی نصاب بنا رہے ہیں اس کے تحت تمام تعلیمی اداروں  کے طلبا ایک ہی قومی نصاب پڑھیں گے  اس نصاب کے تحت  آٹھویں کا امتحان  ہوگا جس کو پاس کرنے کے بعد  طلبہ   سائنس، آرٹس یا درس نظامی  میں جانے کا فیصلہ کرسکیں گے  اور مدارس کے بچے بھی جن کے پاس اب دوسرے طالبعلموں کیلئے اسناد  ہونگی تو وہ بھی کسی بھی سرکاری  ادارے میں ملازمت  حاصل کرسکیں گے۔

 اس ضمن میں گزشتہ  روز وفاقی کابینہ  میں یہ ساری تفصیلات پیش کرکے اس کی منظوری  لی گئی جس کے تحت ملک بھر میں بارہ ریجنل  دفاتر کھولے جائینگے  اس کے لئے  بجٹ کی بھی منظوری مل چکی ہے یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی  مرتبہ ہورہا ہے کہ  ملک میں یکساں قومی نصاب  پڑھایا جائے گا اس حوالے سے نظام کو بتدریج  تبدیل کیا جائے گا وفاق المدارس  یا اس میں شامل نہ ہونے  والے مدارس کے علماء  و اکابرین  کو خراج تحسین  پیش کرتے ہیں