44

اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں،وزیراعظم عمران خان

 اسلام آباد۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ و زیراعظم نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے کا اعلان کر تے ہوئے  کہا ہے کہ   مقبوضہ کشمیر کے عوام چار ہفتے سے لاک ڈاون کا شکار ہیں، جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی ریاستیں آمنے سامنے ہیں۔

 بھارت مقبوضہ وادی سے توجہ ہٹانے کے لیے فروری کی طرح پاکستان پر حملہ کر سکتا  ہے،بھارت کے کسی بھی ایکشن کا بھرپورجواب دیا جائے گا،مغربی معاشرے کو آر ایس ایس کا فلسفہ سمجھنا ہوگا، مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔   ہیوسٹن میں اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکا (اسنا)کنوینشن سے ویڈیو لنک کے ذریعے براہ راست خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے  کہا  کہ اسلام امن کا مذہب اور امن سے رہنے کا درس دیتا ہے۔

 مسلمان ناصرف اپنے نبی ﷺ سے محبت کرتے ہیں بلکہ پہلے آئے تمام انبیائے کرام کا احترام کرتے اور ان پر ایمان رکھتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان  نے کہا  دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن نائن الیون کے بعد ہر واقعے کو اسلام سے جوڑا گیا، آزادی اظہار کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جائے لیکن یورپ میں مسلمانوں کی مساجد پر بھی حملے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کیوں ہر مسلمان کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، کسی ایک شخص کے عمل کو پوری کمیونٹی سے نہیں جوڑا جا سکتا، نائن الیون سے پہلے تو تامل ٹائیگرز دہشت گرد حملے کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، کسی ایک شخص کے عمل کو مذہب سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ عمران خان نے بتایا کہ قائد اعظم نے ہندووں کے رویے کے سبب الگ ملک کی جدو جہد کی تھی جب کہ مودی کا بھارت گاندھی اور نہرو کے بھارت کے برعکس ہے۔

 آج بھارت پر ایک انتہاپسندانہ نظریہ قابض ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام غیر مسلم اقلیتوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے جب کہ بھارت میں آج بھی مسلمان اور دیگر اقلیتیں غیر محفوظ اور حقوق سے محروم ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کی حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کی پالیسی کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام چار ہفتے سے لاک ڈاون کا شکار ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے، مقبوضہ وادی میں 28 روز سے کرفیو نافذ ہے، عوام طبی سہولیات سے محروم اور کمیونیکیشن کا نظام معطل ہے، مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو حراست میں لیا گیا ہے اور ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ بھارت آزاد کشمیر میں کارروائی کر سکتا ہے لیکن اگر مودی سرکار نے ایسی کوئی حرکت کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔انہوں نے بین الاقوامی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا خبردار رہے کیونکہ جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں۔