31

فضائی حدود کی بندش کا آپشن زیر غور ہے،پاکستان

اسلام آباد۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ فضائی حدود کی بندش کا آپشن زیر غور ہے، اور اس کا فیصلہ ہم اپنے وقت پر کریں گے۔ پاکستان نے ہمیشہ دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کی لیکن اب بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

 وزارت خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ  فضائی حدود کی بندش پر اعلیٰ حکام کے ساتھ بات چیت ہوچکی ہے، اس سے متعلق وزیر اعظم عمران خان فیصلہ کرینگے۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے پاس موجود آپشنز میں سے ایک فضائی حدود کی بندش کا معاملہ بھی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اب تک اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے، تاہم یہ فیصلہ پاکستان اپنے وقت پر لے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فضائی حدود کی بندش سے متعلق فیصلے کی افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے لیے کہ اس پیشرفت سے متعلق فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہ کہ بھارت اِدھر اْدھر بھاگ رہا ہے تاہم پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ آزاد جموں و کشمیر یا گلگت بلتستان کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ ریاست کشمیر کا ہے۔بھارت میں اقدام بغیر سوچے سمجھے لیے جاتے ہیں اس کے نتائج ایسے ہی آتے ہیں اور اس کے بعد ایسی ہی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور اس وقت بھارت اسی وجہ سے دنیا میں اِدھر اْدھر بھاگ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیریوں کے جذبات کو نہیں دیکھیں گے، اقوام متحدہ کیا کہتا ہے تب تک آگے نہیں چلا جاسکتا۔

 ترجمان نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سلامتی کونسل سے جواب ملا یا نہیں تو اس پر میں کہوں گا اس پر بات چیت ہونا ہی پاکستان کے کے لیے جواب تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کا یہ ایک جدوجہد ہے جو جاری ہے اور چلتی رہے گی۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کا فیصلہ حل کرنے کے اصولی موقف پر قائم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کا فیصلہ ہونے میں چاہتے کتنا ہی وقت لگے لیکن فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ عالمی عدالت انصاف جانے پر مشاورت  جاری ہے، حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔پاکستان کے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) جانے کے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اس پر مشاورت جاری ہے تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بہت جلد ہیومن رائٹس کونسل جینوا جائیں گے جہاں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بات کی جائے گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اس وقت وہاں موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جینیوا میں پاکستان کے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور دیگر ممالک کے ساتھ رابطے ہیں اور اس پر کام جاری ہے، تاہم اس میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

کرتار پور راہداری سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ وقت کے پر ہی کرتار پور راہداری کھولنے کے لیے پر عزم ہے۔انہوں نے بتایا کہ کرتار پور راہداری سے متعلق زیرو پوائنٹ پر پاک بھارت تکنیکی مذاکرات 30 اگست کو ہوں گے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے معصوم شہری شہید ہوئے، ایل او سی کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا۔

 وزیرخارجہ نے بھارتی اقدامات سے متعلق مختلف ممالک کو خط لکھے، انہوں نے دنیا کو آگاہ کیا کہ کشمیریوں کی حمایت میں کسی بھی حدتک جائیں گے، پاکستان کبھی دوطرفہ مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا، ہمیشہ دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کی لیکن اب بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، مسئلہ کشمیر پرعالمی عدالت جانے سے متعلق مشاورت کررہے ہیں۔ 

وزیر خارجہ کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اجلاس میں جانے کے امکانات ہیں۔ بھارت کیلئے فضائی حدود بند کرنے کافیصلہ ابھی نہیں ہوا۔ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، امریکا اور طالبان کے ما بین مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، پاکستان افغان سرحد سے دہشت گردوں کی فائرنگ کا صرف جواب دیتا ہے۔

 افغان حکومت کو دہشت گرد کیمپوں کے حوالے سے معلومات دی ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بڑی واضح ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔