30

سی ٹی ڈی میں تعیناتی کا دورانیہ کم کرنے کا فیصلہ

پشاور۔دہشتگردی اور سنگین جرائم و وارداتوں پر قابو پانے کیلئے قائم ادارہ محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) غلط پالیسیوں کے باعث متاثر ہونے لگا نئی پالیسیوں کی وجہ سے سنگین جرائم کی روک تھام خواب بننے کا خدشہ پیدا ہوگیا واضح رہے کہ محکمہ انسداد دہشتگردی خیبر پختونخوا کا شمار پولیس انٹیلی جنس میں ریڈھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

 2014 سے وجود میں آنے کے بعد سی ٹی ڈی نے اہم کارنامے سرانجام دیئے ہے جس میں دہشتگردی،ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین جرائم میں بھر پور کامیابی شامل ہے اس دوران ادارے کے کئی افسران وا ہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا لیکن حال ہی میں محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے سی ٹی ڈی میں تعینانی کاپیریڈ 3 سال سے کم کرکے 1 سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے محکمہ کی کارکردگی بری طرح سے متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہے۔

 دوسرے انٹیلی جنس خفیہ اداروں میں تعینات ماتحت عملہ مستقل کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے ادارہ اپنے ٹارگٹ کو بہترین عملہ اور مخبروں کی مدد سے پورا کرتے ہے چونکہ سی ٹی ڈی بھی پولیس کا ایک اہم اور خفیہ ادارہ ہے اس میں ڈیوٹی کرنے کے لئے قابل اعتماد مخبروں کی مدد لی جاتی ہے جو کہ کم عرصے کے پیریڈ میں مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔

اب چونکہ پالیسیاں تبدیل ہورہی ہیں اور ایک سالہ تعیناتی ضروری قرار دیئے جانے سے ادارے کی کارکردگی اور ساکھ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جس کی وجہ سے بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان سمیت دیگر سنگین جرائم پر قابو پانا مشکل ہوجائیگا کیونکہ کم ترین عرصہ میں سسٹم کو سمجھتے ہوئے پیریڈ ختم ہوجائیگا جس میں دوبارہ نئی تعیناتی ہوگی اور کام پر عبور حاصل ہوتے ہی تبادلہ ہوجائیگا اور اسی پالیسی کی وجہ سے ادارے کا ساکھ مزید بہتر ہونے کے بجائے متاثر ہوجائیگا۔

 لہٰذا یا تو تعیناتی کی مدت 4 سے 5 سال رکھی جائے یا مدت ختم کرکے مستقل تعیناتی عمل میں لائی جائے انسداد دہشتگردی کی کارکاردگی متاثر ہونے سے بچ سکے اور سنگین جرائم پر قابو پانا ایک خواب بن جائیگا جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے۔