40

نئے صوبوں کے قیام کے بل پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

اسلام آباد۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف میں نئے صوبوں کے قیام کے بل پر اتفاق رائے نہ ہو سکا جس پر چیئرمین کمیٹی نے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیئے اسپیکر قومی اسمبلی سے بات کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ رکن کمیٹی عالیہ کامران کی طرف پیش کیا گیا لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی)بل 2018 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

 بل کے تحت بلوچستان بار کونسل کی نشستوں کی تعداد سات سے بڑھ کر آٹھ ہو جائے گی، کمیٹی نے 18 سال سے کم عمر میں شادی پر پابندی سے متعلق بل آج(بدھ) تک موخر کردیا،اجلاس کے دوران مرتضی جاوید عباسی کی جانب سے  رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا جس پر پی ٹی آئی کے ارکان کمیٹی سے ان کی شدید تلخ کلامی ہوئی، جبکہ رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے بھی رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپنا  احتجاج ریکارڈ کرایا۔

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کااجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں رکن کمیٹی کشور زہرا کی طرف سے پیش کیئے گئے آئینی ترمیمی بل 2019 پر غور کیا گیا آرٹیکل 51 میں ترمیم کے حوالے سے کشور زہرا نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام حلقوں میں ووٹرز کی تعداد یکساں ہونی چاہیئے،ایک حلقہ 56 ہزار ووٹرز پر مشتمل ہے جبکہ اس کے برابر  والا حلقہ تین لاکھ ووٹرز پر مشتمل ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ سیٹوں کی تعداد کو صوبے کی آبادی سے تقسیم کرنا ہوتا ہے،کمیٹی ارکان کی رائے سننے کے بعد بل کو مسترد کر دیا گیا،اجلاس میں رکن اسمبلی ڈاکٹر درشن کے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے سے متعلق بل پر بھی غور کیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے بل ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیا، کمیٹی اجلاس میں رکن اسمبلی عالیہ کامران کے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز(ترمیمی)بل 2018 پر بھی غور کیا گیا۔

 عالیہ کامران نے کمیٹی کو بتایا کہ آرڈیننس میں طے ہوا تھا کہ بلوچستان بار کونسل کی آٹھ نشستیں ہوں گی، میں اس آرڈیننس کی بحالی مانگ رہی ہوں،اس موقع پر تمام ارکان کمیٹی نے عالیہ کامران کے بل کی حمایت کی جس پر بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا،اجلاس میں رکن اسمبلی رمیش کمار کے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ(ترمیمی)بل 2019 پر بھی غور کیا گیا، رمیش کمار نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر میں شادی نہیں ہونی چاہیئے۔
 

سندھ اسمبلی اس طرح کا بل منظور کر چکی ہے لیکن تین صوبائی اسمبلیاں ابھی رہتی ہیں،رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے بل کی حمایت کی، تاہم چیئرمین کمیٹی نے بل پر مزید غور کے آج(بدھ) تک ملتوی کر دیا جبکہ بل پر رائے کے لیئے وزارت انسانی حقوق  اور اسلامی نظریاتی کونسل حکام کو بھی طلب کرلیا۔اجلاس میں نئے صوبے کے قیام سے متعلق مرتضی جاوید عباسی کے بل پر بھی غور کیا گیا۔

 مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ اس بل پر تفصیلی بحث ہوئی تھی، اس بل کو تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، رانا ثنا اللہ خان نے بھی اس طرح کا بل پیش کیا تھا، رانا ثنااللہ کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی،نہ ہی ان کے خلاف چالان مکمل ہوا ہے، ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہیئے تھے، اس موقع پر رکن کمیٹی احسان اللہ ٹوانہ نے کہا کہ آپ اپنے بل پر توجہ رکھیں، جس پر مرتضی جاوید عباسی نے کہا آپ کو تکلیف ہے کوئی؟

 اس موقع پر رکن کمیٹی عطا اللہ نے بھی مرتضی جاوید عباسی کی بات سننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں کمیٹی کا رکن ہوں اور میں آپ کی بات نہیں سنوں گا، آپ بل کے محرک ہیں یا اس بات کیلیئے آئے ہیں؟ اس موقع پر رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ میں بھی کمیٹی کی رکن ہوں اور رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہیئیں، ان کے بھی انسانی حقوق ہیں اور پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر میں احتجاج کرتی ہوں اگر ان کو صرف ایک چٹائی ملی ہے تو اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیئے۔

 رکن کمیٹی کشور زہرا نے کہا کہ کمیٹی میں کسی کو اونچی آواز میں بات نہیں کرنی چاہیئے۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ رانا ثنااللہ کی طرف سے پروڈکشن آرڈر کے لیئے کوئی درخواست نہیں آئی ان  سے درخواست پر دستخط کرا کر کمیٹی کو بھجوائی جائے، بل پر بات کرتے ہوئینفیسہ شاہ نے کہا کہ اس بل پر اتفاق رائے ضروری ہے اس لیئے اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کریں گے۔

 اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جس میں ساری جماعتوں کی نمائندگی ہوگی،اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس نہ بلانے پر اپوزیشن ارکان نے اعتراض اٹھایا،رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس عام دنوں میں نہ ہونے سے قانون سازی متاثر ہو رہی ہے، نفیسہ شاہ نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی کا استحقاق ہے جب چاہے کمیٹی کا اجلاس بلائے،محمود بشیر ورک نے چیئرمین کمیٹی کو کہا کہ میں آپ کو داد دیتا ہوں، باقی چیئرمین خوفزدہ ہیں لیکن آپ نے میٹنگ بلائی۔