کیلیفورنیا: سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ غیرمعمولی طور پر زیادہ دیر تک نیند کی کیفیت کا طاری رہنا، الزائیمر کی ایک اہم علامت ہوسکتی ہے کیونکہ ہمارے دماغ میں موجود وہ خلیات جو ہمیں دن کے وقت جگائے رکھتے ہیں، وہ الزائیمر کا آغاز ہونے پر مرنے لگتے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلسل غنودگی کی کیفیت ڈپریشن کے نتیجے میں بھی رہ سکتی ہے لیکن یہ وقتی عمل ہوتا ہے جبکہ الزائیمر کے باعث پیدا ہونے والی غنودگی بتدریج بڑھتی چلی جاتی ہے اور کسی بھی دوا سے قابو میں نہیں آتی۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو میں ’’گلوبل برین ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے ماہرین نے 20 مُردوں کے دماغوں کا تفصیلی معائنہ کیا۔ ان میں سے 13 الزائیمر کے مریض تھے جبکہ باقی سات کو یہ بیماری نہیں تھی۔ (یہ کام قانونی اجازت کے بعد انجام دیا گیا۔)
اس معائنے کے بعد معلوم ہوا کہ الزائیمر کی بیماری سب سے پہلے دماغ کے ان خلیوں پر حملہ آور جو دن کے وقت ہمیں جگائے رکھتے ہیں اور جن کے سرگرم ہونے کی وجہ سے دن کے اوقات میں ہم خود کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں۔ اس سے پہلے کی گئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ الزائیمر کے مریض خراب نیند یا غیر ضروری طور پر غنودگی کی کیفیت میں مبتلا رہتے ہیں؛ جبکہ اس عمل میں دماغ کا وہ حصہ ذمہ دار ہوسکتا ہے جو ہمیں دن کے اوقات میں جگائے رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
البتہ، حالیہ تجزیئے سے یہ بات واضح ہوئی کہ اس حصے میں خلیات کا تیزی سے مرنا ہی الزائیمر کی ابتدائی علامت ہوسکتا ہے۔ اگلے مرحلے میں انسانی یادداشت ختم ہوتی ہے اور پھر وہ رفتہ رفتہ اپنے وجود سے بے خبر ہوتا چلا جاتا ہے؛ اور بالآخر موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’الزائیمرز اینڈ ڈیمنشیا‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔