29

کشمیر کبھی ہندوستان کا حصہ نہیں بن سکتا ٗ فضل الرحمان

پشاور۔ جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں ہے۔ ہندوستان کے حالیہ فیصلے نے تمام بین الاقوامی دستاویزات اور معاہدات کی نفی کی ہے۔ کشمیر کے حوالے سے ہمارے حکمرانوں نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔

 مودی نے انتخابی مہم کے دوران کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہمارے کپتان نے مودی کی کامیابی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ وہ گذشتہ روز  صوبائی مجلس عاملہ، مجلس شوریٰ اور ضلعی امراو نظما ء  کے اجلا س سے خطاب کررہے تھے صوبائی سیکرٹریٹ پشاور میں قائمقام امیر مولانا سید ہدایت اللہ شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں اراکین مجلس عاملہ، ارکان شوریٰ، صوبہ بھر کے اضلاع کے امراء ونظماء  صوبائی جنرل سیکرٹری  اور دیگر ارکان شریک ہوئے۔ 

اجلاس میں کشمیر کی موجودہ سیاسی سورت حال، حکومت کی پالیسیوں، اسلام آباد دھرنا، صوبہ بھر کے اضلاع کے دورہ اور دیگر اہم امور سے متعلق غور و غوض کیا۔  مولانا فضل الرحمان نے ایک سال سے مسلسل جاری ملین مارچ  اور اسلام آباد دھرنے سے  متعلق ایم تفصیلات سے شرکائے اجلاس کو آگاہ کیا اجلاس میں اسلام آباد آذادی مارچ آور یوم یکجہتی کشمیر کے لیے بھی حکمت عملی طے گئی۔

اجلاس میں اضلاع کے عہدیداراوں نے اسلام آزادی مارچ کے لیے ہر قسم کی جانی مانی قربانی دینے کا اعلان کیا۔ فضل الرحمان نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد یں کشمیر ی عوام کو حق خودارادیت دیتی ہیں کہ وہ ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ۔ ہندوستان نے اس فیصلے سے تمام بین الاقوامی دستاویزات کی نفی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر قطعی طور پر ہندوستان کا حصہ نہیں اور نہ ہی کشمیر کو ہندوستان کا داخلی مسئلہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ 

یہ عالمی مسئلہ ہے اور عالمی قراردادوں سے وابستہ ہے اور انہی کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل ہوگا۔ ہندوستان کے حالیہ فیصلے سے کشمیر کی جدوجہد آزادی پر کو ئی فرق نہیں پڑیگا اور کشمیر ی عوام اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ پوری قوم ان کے شانہ بشانہ رہیگی۔ کشمیر ی عوام 70سال سے ہندوستان کے مظالم برداشت کر رہے ہیں۔ ہم  ان کی قربانیوں اور جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں  اور ان کے ساتھ اپنی یکجہتی کا بر ملا اعادہ کرتے ہیں۔ 

جمعہ 9اگست کو پورے ملک میں جمعیت علماء  اسلام  کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریگی اور ہندوستانی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کریگی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا مودی سرکار نے انتخابی مہم کے دوران آرٹیکل 370کو ہدف کرنے اور کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے کا واضح اعلان کیا تھااور ہمارے حکمران انکی کامیابی کی صورت میں کشمیر کے مسئلہ حل کرنے کی نوید سنا رہے تھے۔ 

وہ کشمیر پر قبضہ کرنے کا واضح اعلان کر رہا تھااور ہمارا کپتان انکی انتخابی مہم چلا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر جیسے اہم ترین مسئلہ پر بھی حکومت کی غیر سنجیدیگی سوالیہ نشان ہے۔ آج پوری قوم کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے لیکن عمران خان پارلیمنٹ میں بھی اس اہم ایشو پر اپوزیشن کے خلاف وہی کنٹینر والا لب و لہجہ استعمال کرکے دنیا کوکیا  پیغام دینا چاہتے ہیں۔ 

اجلاس میں تمام اضلاع اور قبائل تنظیموں کو ہدایات جاری کی گئی کہ وہ جمعہ 9اگست کو صوبہ بھر اور قبائل علاقوں میں ہندوستانی حکومت کے کشمیر ی عوام پر مظالم  اور حالیہ فیصلے کے خلاف اجتماعی ریلیوں کا اہتمام کریں اور خطبات جمعہ کے موقع پر کشمیر ی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ہندوستانی حکومت کے مظالم کے خلاف آواز بلند کریں۔