34

پاکستان کا بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدامات کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 28 ممالک کو کشمیر کے حوالے سے تشویش اور قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کا اصرار ہے کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ ان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ اس لیے ختم کیا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی فلاح و بہبود کی جاسکے تو پاکستان کو اس پر اعتراض کیوں ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا یہ تاثر درست نہیں ہے اور پاکستان اس موقف کو مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم کردہ متنازع علاقہ ہے، اس پر سلامتی کونسل کی بہت سی قراردادیں موجود ہیں جنہیں بنیاد بنا کر ہم نے دوبارہ سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت تاثر دے رہا ہے کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ ان کا اندرونی معاملہ ہے جو کہ تاریخی، قانونی اور اخلاقی طور پر درست نہیں ہے اور پاکستان اسے مسترد کرتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا کہنا ہے کہ انہوں نے کشمیریوں کی فلاح و بہبود کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے تو میں بھارتی ہم منصب جے شنکر سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا 70 سال پہلے اور جب سے یہ آرٹیکل 370 ان کے آئین میں شامل کیا گیا تھا، کیا اس وقت فلاح و بہبود کے کاموں میں قدغن تھی، کوئی پابندی یا ممانعت تھی جو اس ممانعت کو ختم کرنے کے لیے آئین میں یہ ترمیم کرنی پڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا بھارت نے ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو حراست میں لے کر پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل کی شکل دے کر سماجی و اقتصادی بہبود کا یہ پہلا قدم اٹھایا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا خدشہ ہے، اس وقت یہ صورتحال ہے کہ 9 لاکھ بھارتی فوجی کشمیر میں تعینات ہیں یعنی ہر گھر کے باہر ایک سپاہی موجود ہے، کیا یہ بھی اس فلاح و بہبود کا حصہ ہے؟

انہوں نے کہا کہ بھارت کہتا ہے کہ یہ اندرونی معاملہ ہے لیکن بھارت کے سابق وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے بھی کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ اس کے عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا۔