40

کشمیر کے معاملے پر عالمی کانفرنس بلانے کا مطالبہ

 اسلام آباد۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے  مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر فوری عالمی کانفرنس اسلام آباد میں بلائی جائے، پارلیمنٹرینز  پر مشتمل 120وفود دنیا بھر میں بھیجے جائیں جو دنیا میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم  سے پردہ اٹھائیں، اگر کشمیر کا مسئلہ وہاں کے رہنے والوں کی مرضی سے حل نہیں ہو گا تو یہ دنیا کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے، حکومت بتائے واشنگٹن، برلن اور جنیوا میں کشمیر ڈیسک کیوں بند کئے گئے،امریکہ اور بھارت ک نے مشترکہ منصوبے سے کشمیر کی خوصوصی حیثیت ختم کی،حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو بچانے کا انتظام نہ کیا تو ان کا اگلا اقدام  گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر قبضوں کا ہے۔

وہ بدھ کوپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے حوالے سے تحریک پر بحث میں اظہار خیال کر رہے تھے۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کو بتا دیا ہے کہ کشمیر کی آزادی کیلئے اور بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم سب متحد ہیں، حکومت کو مشترکہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ آنا چاہیے تھا اور ایک روڈ میپ دینا چاہیے تھا جس کو اپوزیشن سپورٹ کرتی، کشمیریوں نے طویل عرصے میں وہ جدوجہد کی ہے جس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، اگر کشمیر کا مسئلہ وہاں کے رہنے والوں کی مرضی سے حل نہیں ہو گا تو یہ دنیا کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے، کشمیر اس طرف چاروں طرف سے ایٹمی قوتوں کے درمیان ہے، کشمیر قوم کو سلام پیش کرتا ہوں، ان کی قبروں پر پاکستان کے جھنڈے میں کشمیر چاروں طرف سے محاضرے میں ہے، ہمیں زمین کے خطے کیلئے کشمیریوں کا ساتھ نہیں دینا بلکہ ہمیں اپنے مسلمان مظلوم بھائیوں کیلئے لڑنا ہے، بھارتی آئین سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ایک دم ختم  نہیں کی، یہ ان کا ریاستی منصوبہ تھا۔

 آج ہماری حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو بچانے کا انتظام نہ کیا تو ان کا اگلا اقدام گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر قبضوں کا ہے، حکومت بتائے واشنگٹن، برلن اور جنیوا میں کشمیر ڈیسک کیوں بند کئے گئے، کشمیر ہمارے لےء زندگی موت کا مسئلہ ہے، کشمیریوں کیلئے لڑنا اور مرنا پاکستان کیلئے لڑنا مرنا ہے، حکومت امریکہ کے اقدامات کا اعتبار نہ کرے، امریکہ اور بھارت کے مشترکہ منصوبہ کے مطابق ایسا ہوا ہے، ہم نے جو کچھ کرنا ہے اپنے بل بوتے پر کرنا ہے۔سراج الحق نے حکومت کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ  عالمی کانفرنس اسلام آباد میں بلائی جائے، پارلیمنٹرینز  پر مشتمل 120وفود دنیا بھر میں بھیجے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیاں سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔