29

’پاکستان، بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کردے‘

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جب بھارت پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتا، اس کے نزدیک ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے تو پھر ان کے سفیر صاحب پاکستان میں کیا کررہے ہیں، ہمیں بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کردینے چاہئیں۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کا بچہ بچہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اس کا مقابلہ کرے گا۔

فواد چوہدری نے جذباتی انداز میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہمارا بچہ بچہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر جنگ لڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہندوستان سے بات ہو ہی نہیں سکتی تو پھر ایک دوسرے کے سفرا کو رکھ کر اخراجات کیوں کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا میں ایوان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کشمیر کو فلسطین نہیں بننے دینا چاہیے، آج بھارت بھی کشمیریوں کے ساتھ ایسا ہی کر رہا ہے جیسا فلسطین میں اسرائیل نے کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کشمیر کے معاملے پر اپنی ذمہ داری ادا کرے، کیونکہ اگر یہ جنگ ہوئی تو اس کی حدت پوری دنیا کی ممالک کے دارالحکومت محسوس کریں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں جنگ اور امن دونوں کے لیے تیار رہنا چاہیے، ہندوستان کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ ہم پہلے بھی کشمیر کے لیے کٹ مرے تھے اور کل بھی کٹ مریں گے۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ میں ایک گاؤں میں گیا جہاں ایک 23 سالہ نوجوان کو مارٹر گولہ لگا تھا، جس کا صرف چہرہ باقی رہ گیا تھا، اس کے بوڑھے باپ کو میں نے دیکھا اس کی آنکھ میں آنسو نہیں تھا مگر ماں تو ماں ہوتی ہے، ماں کے آنسو بہہ رہے تھے۔ فواد چوہدری اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انتہائی جذباتی ہوگئے۔

انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے، اس ایوان سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ اپنی سیاست کے پیچھے ہمارے بچوں کی لاشوں کی بے حرمتی نہ کریں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کل جو اس اسمبلی میں ہوا اور آج جو ہورہا ہے، اس سے دنیا کو اچھا پیغام نہیں جارہا، اس معاملے میں حکومت کی بھی غلطی ہے۔

وفاق وزیر ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ کل جب وزیراعظم عمران خان نے ایوان میں سوال اٹھایا کہ کیا میں بھارت پر حملے کا اعلان کردوں تو اس وقت شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو کھڑا ہوکر کہنا چاہیے تھا کہ قدم بڑھاؤ عمران خان ہم تمہارے ساتھ ہیں مگر یہ بات نہیں ہوئی، اس موقع پر ایوان تقسیم تھا۔