پاکستان ہاکی فیڈریشن کراچی اور لاہور میں رواں ماہ ورلڈ الیون اور قومی ہاکی ٹیم کے درمیان ہونے والے دو میچوں کی میزبانی کرے گا۔
ساتھ ہی پی ایچ ایف نے ہاکی "ہال آف فیم "کے تحت 10 سابق کھلاڑیوں، جن میں 6پاکستانی کھلاڑی شامل ہیں، انہیں فی کس پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
حیران کن طور پر پی ایچ ایف کی "ہال اف فیم" فہرست میں قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور پنالٹی کارنر ایکسپرٹ سہیل عباس کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
42سالہ سہیل عباس جنہوں نے ماضی میں قومی ہاکی ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دیے ،اور بین الااقومی ہاکی میں 350میچوں میں ریکارڈ 348 گول کئے،ان کا نام شامل کر نے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔
2010ء گوانگ ژو ایشین گیمز میں قومی ہاکی ٹیم کی گولڈ میڈلسٹ ٹیم کے رکن سہیل عباس سے اس بارے میں جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے صاف کہہ دیا کہ پی ایچ ایف کے کسی عہدیدار نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔
سہیل عباس نے کہا کہ انہوں نے لوگوں سے سنا ہے کہ ورلڈ الیون میں انہیں بطور کپتان کھلانے کی تجویز ہے البتہ اس بارے میں جب ان سے کوئی رابطہ کرے گا تب ہی وہ اپنا جواب دیں گے۔
اس سوال پر کہ "ہال آف فیم" میں انہیں شامل نہ کرنا کیا ان کے لیے تکلیف دہ اعلان ہے،سہیل عباس نے مسکراتے ہو ئے جواب دیا کہ اب اگر ان کا نام اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تو وہ کیا کرسکتے ہیں ۔
پاکستان ہاکی کے مستقبل کے سوال پر اولمپیئن سہیل عباس کا جواب تھا کہ اللہ تعالی کی ذات سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے،ہمیں نیک نیتی سے کام کر نا چاہیے اور نتیجہ اس عظیم ذات پر چھوڑ دینا چاہیے۔
سہیل عباس نے کہا کہ انہیں امید نہیں بلکہ یقین ہے کہ ایک دن ضرور آئے گا جب پاکستان ہاکی ایک بار پھر سب سے آگے ہو گی۔