64

ایمنسٹی سکیم سے ایک لاکھ 37ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا

اسلام آباد۔وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے ایک لاکھ 37ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا، 70ارب روپے جمع ہوئے جبکہ3 ہزار ارب کے اثاثے ظاہر کئے گئے،ہماری ڈالر کمانے کی زد برآمدات کے ذریعے ہی پوری ہو سکتی ہے، ایف بی آر کے نظام کو درست کریں گے، آئی ایم ایف سے ملنے والا مارک اپ 3 فیصد تک رہے گا، ہم طے کریں گے کہ کون سے ادارے سٹیٹ اونرشپ میں چلائے جا سکتے ہیں۔

 پاکستان 1500 سے 2000سالانہ حد آمدن بڑھائے گا، آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم دس سال میں واپس کرنا ہو گی، ہماری کوشش ہے کہ ملک میں برآمدات کو بڑھایا جائے، ان میں سب سے بڑا مسئلہ ایکسپورٹ میں کمی ہونا ہے جبکہ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہرنے کہا کہ کسی بھی شخص کے خلاف کاروائی نہیں ہے، اگر کسی کی بے نامی جائیدادیں ہیں تو وہ سامنے لائیں اور اپنے آپ کو کلیئر کرالیں، قانون کا بلاتفریق نفاذ کیا ہے۔

 پی ٹی آئی کا ہو کسی اور جماعت کا سب پر قانون کا اطلاق ہوگا، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر میں سسٹم تبدیل کیا جا رہا ہے،انڈسٹری کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں تا کہ کسی کو ہراساں نہ کیا جا سکے،ہمارے پاس پنجاب اور سندھ میں ایک کنال گھر اور گاڑی رکھنے والے کا ڈیٹا آ چکا،فیصل آباد میں کوئی انڈسٹری بند نہیں ہوئی،انڈسٹری کے لوگوں کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ شناختی کارڈز کی شرط کو ختم کیا جائے۔بدھ کو یہاں اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو تاریخ کی کامیاب ترین اسکیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کا بنیادی مقصد ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانا ہے، اسکیم سے کالا دھن سفید کرنے کا موقع دیا، ایک لاکھ 37 ہزار افراد نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا اور 70ارب روپے اکٹھے ہوئے جبکہ تقریبا 3ہزار ارب کے اثاثے ظاہر کیے گئے، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں بڑی تعداد نئے ٹیکس گزاروں کی ہے۔

ایک لاکھ سے زائد افراد پہلی مرتبہ ٹیکس نیٹ میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک 3.4 ملین ڈالر اضافی دینا چاہ رہا ہے جبکہ اسی سال 2.5ملین ڈالر ملیں گے جس کے تحت ورلڈ بینک بھی اضافی رقم دے گا، آئی ایم ایف پروگرام سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا، آئی ایم ایف بھی خود ایک پریس کانفرنس کرے گا، آئی ایم ایف سے ہر سال 2 ارب ڈالر ملیں گے اور 8جولائی تک آئی ایم ایف کی پہلی قسط ایک ارب ڈالر مل جائیں گے، اس قرض پر شرح سود3فیصد ہے۔

 اسٹیٹ بنک کو زیادہ خودمختاری دی ہے، تاکہ وہ انٹرنیشنل بینک کے طور پر ابھرے،31ہزار ارب کا قرض حکومت کو ورثے میں ملا ہے،ہم اپنی تمام کوششوں سے اس قرضے کو ختم کریں گے، دوسرے مالیاتی ادارے بھی اپنی جانب سے پاکستان کو امداد فراہم کریں گے، قرضوں کی تعداد پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی سطح پر ہے،پاکستان کو قطر کی جانب سے ادھار تیل دیا گیا۔

چائنہ، دبئی اور سعودی عرب کی جانب سے بھی پیسے لئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کون سے ایسے ادارے ہیں جو ناقص ہیں اور ختم ہو چکے ہیں، ہماری ڈالر کمانے کی زد برآمدات کے ذریعے ہی پوری ہو سکتی ہے، ایف بی آر کے نظام کو درست کریں گے، آئی ایم ایف سے ملنے والا مارک اپ 3 فیصد تک رہے گا، ہم طے کریں گے کہ کون سے ادارے سٹیٹ اونرشپ میں چلائے جا سکتے ہیں۔

 ماضی میں آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہے لیکن وہ پائیدار نہیں ہو سکے،یہ ہم پر ہے کہ ہم کس امداد سے فائدہ اٹھائیں، ایک لاکھ 37ہزار افراد میں سے ایک لاکھ افراد نائن فائلر تھے، پاکستان 1500 سے 2000سالانہ حد آمدن بڑھائے گا، آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم دس سال میں واپس کرنا ہو گی، ہماری کوشش ہے کہ ملک میں برآمدات کو بڑھایا جائے، ان میں سب سے بڑا مسئلہ ایکسپورٹ میں کمی ہونا ہے۔

 پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہرنے کہا کہ کسی بھی شخص کے خلاف کاروائی نہیں ہے، اگر کسی کی بے نامی جائیدادیں ہیں تو وہ سامنے لائیں اور اپنے آپ کو کلیئر کرالیں،فیصل آباد میں کوئی بھی انڈسٹری بند نہیں ہوئی ہے کیونکہ جب ہم نے فیصل آباد میں الیکٹراسٹی کا ڈیٹا جمع کیا تو اس میں کوئی بھی فرق نظر نہیں آیا ہے،آخری سال 2017-18میں 146فیصد کی شرح سے قرضہ لیا گیا تھا،جہاں بھی بے نامی جائیداد ہے پکڑیں گے۔

 قانون کا بلاتفریق نفاذ کیا ہے، پی ٹی آئی کا ہو کسی اور جماعت کا سب پر قانون کا اطلاق ہوگا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ جو شخص اسیسٹ ایمنسٹی میں نہیں آتے ان کے خلاف کاروائی ہو رہی ہے جبکہ جو افراد ایمنسٹی اسکیم میں آتے ہیں اور ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا ہے آج سے کاروائی شروع کی جا چکی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ معیشت کا پہیہ چلنا چاہیے لیکن جو رکاوٹیں ایف بی آر کی وجہ سے آئی ہیں انہیں دور کیا جارہا ہے، ایف بی آر میں سسٹم تبدیل کیا جا رہا ہے اور انڈسٹری کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں تا کہ کسی کو ہراساں نہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ویب سائٹ میں نادرا سے لیا گیا ڈیٹا موجود ہے جس میں 3لاکھ 41ہزار نان کمرشل اور 31لاکھ کمرشل کنزیومر ہیں، صنعتکاروں کو مہذبانہ طریقے سے کہیں گے ریٹرنز جمع کرائیں۔
 

ہمارے پاس پنجاب میں پراپرٹی کا سارا ڈیٹا آ گیا ہے،پنجاب اور سندھ کا ڈیٹا بھی ہمارے پاس آ چکا ہے، ایک کنال گھر اور گاڑی رکھنے والے کا ڈیٹا بھی آ گیا ہے،فیصل آباد میں کوئی انڈسٹری بند نہیں ہے، میری فیصل آباد کی انڈسٹری کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے اور ان کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ شناختی کارڈز کی شرط کو ختم کیا جائے، جس کو ہم نے ایک ماہ کیلئے روک دیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ شناختی کارڈ کی شرط صرف ڈاکومنٹیشن کیلئے ہے۔