24

امن کو نصاب کا حصہ بنانے پر غور

پشاور۔ امن کو نصاب کا حصہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس سے عدم تشدد نفرت اور انتہا پسندی جیسے بہت سے دیگر مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے نصاب میں امن کی تعلیم شامل کرنے سے طلباء میں تمام مذاہب فرقوں کیلئے احترام کامادہ فروغ پائے گا جس کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ عزم کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار سیکرٹری ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبر پختونخوا ارشد خان ٍسیکرٹری ٹیکسٹ بک بورڈ خیبر پختونخواعجب دین ٍپیمان ایلومنائی ٹرسٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مسرت قدیم ٍبشری حیدر ٍمحمد عامر ٍعبدالولی خان یونیورسٹی کے پروفیسر امجد ٍپروفیسر زاہد رضا و دیگر نے پیمان ایلومنائی ٹرسٹ کے زیر اہتمام پیس ایجوکیشن کی اہمیت کے حوالے سے ایک مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مباحثہ میں ڈپٹی سیکرٹری کوارڈی نیشن ٹیکسٹ بک بورڈ حمید اللہ ٍایڈیشنل ڈائریکٹر تعلیم فرید خٹک ٍمحکمہ ہائر ایجوکیشن کی زوبیا قمر ٍپشاور یونیوررسٹی ٍعبدالولی خان یونیورسٹی ٍنجی تعلیی اداروں کے اساتذہ ٍپروفیسر ٍصحافیوں اور دیگر نے مباحثہ میں شرکت کیسیکرٹری تعلیم ارشد خان نے کہا کہ تعلیم کو کاروبار بنانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائیگا اور انہیں کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائیگا اور ایسے عناصر جو کہ تعلیم کو محض کاروبار کا ذریعہ بنارہے ہیں۔

انکے ساتھ اہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا انہوں نے کہا کہ امن کی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنانے سے طلباء  میں باہمی احترام کے رشتے استوار ہوتے ہیں یہ عمل طویل مدتی ہے لیکن مشکل نہیں اس کے لئے عزم چاہیے مقررین نے کہا کہ تعلیم کا کوئی مذہب نہیں تاہم نصاب تیار کرتے وقت اسکا خیال رکھا جاتا ہے ہمارے تعلیمی نصاب میں بہت سی خامیاں پائی جاتی ہیں لیکن سب سے پہلے نچلی سطح پر پیس ایجوکیشن کے حوالے سے اساتذہ کی تربیت ناگزیر ہے مقررین نے کہاکہ گزشتہ تیس سال سے دہشتگردی و دیگر تشددسے بھرپور واقعات نے ہماری سوسائٹی کو شدید متاثر کیا اور خاص کر بچوں کی ذہنوں پر انموٹ اثرات پڑ ے ہیں اور پڑرہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ بچوں کی تربیت میں استاد کے ساتھ ساتھ والدین کا بھی بہت ہے اگر اج کے بچوں پر کام نہیں کریں گے تو یہ کل کے والدیں ہوں گیاس لئے بچوں کو ایک بہترین تربیت کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے ہوں گے مقررین نے کہا کہ اساتذ ہ کا بچوں میں عدم تشدد،رواداری،امن اور محبت کا درس دینے کے حوالے سے اہم کردار ہے اور اساتذہ ہی بچوں کی صحیح معنوں میں تربیت کرسکتے ہیں تاکہ وہ کل ایک پرامن انسانیت اور ایک بہترین شہری بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ امن کی تعلیم کو نصاب کا حصہ ہونا ناگزیر ہے تاکہ ہماری ا?نیوالی نسلیں تشدد سے ازاد اور برداشت کے مادہ سے بھرپورقوم ہوہمارے معاشرے میں یہ عمل طویل مدتی ضرور ہے لیکن اسکے لئے مصمم عزم کی ضرورت ہے۔