19

رانا ثناء اللہ 14روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل

لاہور.انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء   اللہ ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش  کردیا۔

اے این ایف نے سابق وزیرقانون کے14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی  جو عدالت نے منظور کرلی  گئی جس کے بعد رانا ثنا اللہ کو جیل بھجوا دیا گیا۔منگل کے روز رانا ثنا اللہ اور دیگر6جوڈیشل مجسٹریٹ احمد وقاص کی عدالت میں پیش کیا گیا دیگر ملزمان میں اکرم، عمر فاروق، عامر رستم، عثمان احمد، سبطین خان شامل ہیں۔

رانا ثنا اللہ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے  عدالت کو بتایا کہ   سیاسی کیس بنا کر ان کے موکل کو گرفتار کیا گیاہے۔ اعظم  نذیر تارڑ نے رانا ثنااللہ سے مشاورت کی اجازت طلب کی تو  جج نے کہا کمرہ عدالت بھرا ہوا ہے اجازت نہیں دے سکتا جس پر  رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ کمرہ خالی کرالیتے ہیں دس منٹ کے لیے مشاورت کی اجازت دی جائے،اس پر عدالت نے استدعا منظور کرلی۔

یاد رہے کہ رانا ثنااللہ خان کو گزشتہ روز موٹروے پر اے این ایف  نیگرفتار کیا تھااور ان کیخلاف مقدمہ  بھی درج کر لیاگیاہے۔اے این ایف کے ترجمان ریاض سومرو نے گزشتہ روز رانا ثنا اللہ خان گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گاڑی سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی ہے اور ان کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیاہے۔

رانا ثنااللہ پر درج ایف آئی آر میں منشیات ایکٹ کی  9 سی، 15، 17 اور دیگر دفعات شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مخبر نے اطلاع دی راناثنااللہ کی گاڑی میں منشیات ہے، انکی گاڑی کو روکنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی گئی، موٹر وے سے آنیوالی گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی۔رانا ثنااللہ کی گاڑی کو موٹروے پر روکا تو انکے ساتھیوں نے مزاحمت کی۔

روکے جانے پر رانا ثنا اللہ نے اے این ایف کے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی۔اے این ایف کی طرف سے درج ایف آئی آر میں کہا گیاہے کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے 15کلو ہیروئن سمیت 21کلو منشیات برآمد کی گئی ہیں۔اے این ایف کے ترجمان نے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، بہت جلد معلومات منظرعام پر آ جائیں گی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ احمد وقاص کی عدالت کے باہر اور اندر سراغ رساں کتوں کی مدد سے سکیوڑتی انتظامات کا جائزہ بھی لیا گیاہے۔ رانا ثناء   اللہ کی پیشی کے موقع پر ضلع کچہری کے اطراف کی سڑکیں کنٹینرز، خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا کر بند کر دی   گئیں۔ضلع کچہری کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری اور اینٹی رائٹس فورس کے دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔