45

پشاور ہائیکورٹ کے 5ایڈیشنل ججز کی تقرری کی سفارش

پشاور۔سپریم جوڈیشنل کونسل نے پشاور ہائی کورٹ کے پانچ ایڈیشنل ججز کی تقرری کی سفارشات حکومت کو ارسال کر دی جن ججز کی تقرری کی سفارش کی گئی ہے ان میں صاحبزادہ اسد اللہ ایڈوکیٹ، وقار احمد خان ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل، طارق آفریدی ایڈوکیٹ، نعیم انور ایڈوکیٹ اور احمد علی ایڈوکیٹ  شامل ہیں۔

 نئے ایڈہاک ججز جن کی تقرری کے لئے سفارشات کی گئی ہے ان میں صاحبزادہ اسد اللہ ایڈوکیٹ کا تعلق صوابی سے ہے اس کا والد صاحبزادہ امان اللہ ایک ریٹائرڈ سکول ہیڈ ماسٹر ہیں وہ 16 اپریل 1972 کو ضلع صوابی میں پیدا ہوئے اور میٹرک پشاور پبلک سکول سے1989میں پاس کرنے کے بعد صوبے کی مشہور درسگاہ نثار شہید کالج رسالپور سے1991میں ایف ایس سی پاس کیا۔

 صاحبزادہ اسد اللہ نے ایک اور بہترین تعلیمی ادارہ اسلامیہ کالج میں بی اے میں داخلہ لیا اور1993میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ پشاور یونیورسٹی انگریزی لٹریچر میں ماسٹر کرنے کے بعد انہوں نے ایل ایل بی کی ڈگری فرنٹیئر لاء کالج سے 1999میں حاصل کر لی اور اپنے آبائی علاقے صوابی میں سید مراد شاہ باچا کے ساتھ باقاعدہ وکالت کا آغاز کر دیا تاہم وکالت کے شعبے میں دلچسپی کے باعث وہ 2002میں پشاور منتقل ہو گئے اور اپنی پریکٹس کا آغاز کر دیا۔

 جون2002 میں ہائی کورٹ اور اکتوبر2012میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے اس وقت وہ پورے صوبے میں فوجداری اور آئینی معاملات کے ساتھ ساتھ سول مقدمات میں اپنی پہچان رکھتے ہیں اپنے کیرئیر سے اب تک 1800 کے قریب مقدمات کی پیروی کی جس میں زیادہ ضابطہ فوجداری کے مقدمات ہیں مختلف لاء جنرلز میں صاحبزادہ اسد اللہ کے 40کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں ان کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے پشاوہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

 تاہم یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وہ فوجداری مقدمات میں ایک اتھارٹی کی حیثیت رکھتے ہیں اس کے ساتھ نامزد کئے گئے ایڈیشنل جج وقار احد خان کا تعلق مردان سے ہے انہوں اپنی ایل ایل بی کی ڈگری 1998ء میں مکمل کی اور 1999ء میں باقاعدہ سول جج کے عہدے پر تعینات ہوئے تاہم 2005ء میں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔2006ء میں وہ ایڈوکیٹ ہائی کورٹ مقرر ہوئے جبکہ 2013ء میں اس کی تقرری بحیثیت  ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی گئی 5 سال تک ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل رہنے کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مقرر ہوئے وہ سول کریمینل اور آئینی امور کے مقدمات میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پیروی کرتے آئے ہیں۔

 تیسرے ایڈہاک جج طارق آفریدی ایڈوکیٹ کا تعلق سابقہ قبائلی علاقہ درہ آدم خیل سے ہے انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم درہ کے ہائی سکول سے حاصل کی جس کے بعد اس نے اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن مکمل کی 1992ء میں لوئر کورٹ 1994ء میں ہائی کورٹ اور 2011 ء میں وہ ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان مقرر ہوئے۔

2003 ء میں ان کی تقرری وکلاء کوٹے سے ایڈیشنل سیشن جج کے عہدے پر ہوئے تاہم دو سالہ ملازمت کے بعد وہ 2005ء میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے اور باقاعدہ وکالت شروع کی۔طارق آفریدی ایڈوکیٹ دیوانی، آئینی اور فوجداری مقدمات میں ماہر سمجھے جاتے ہیں مختلف اوقات میں صوبائی حکومت نے اداروں نے ان سے بحیثیت لیگل ایڈوائزر خدمات حاصل کیں۔ اسی طرح نعیم انور اور احمد علی ایڈوکیٹ کو بھی ایڈیشنل جج پشاور ہائی کورٹ تقرری کی سفارش کر دی گئی ہے۔