31

سابقہ قبائلی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ

اسلام آباد۔پاکستان پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے کہ سابقہ قبائلی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے 20جولائی کو ہونے والے انتخابات کا آزادانہ اور منصفانہ انعقاد مشکل ہوگیا ہے۔

 پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے چیف الیکشن کمیشن کے نام ایک خط لکھ کر انہیں مطلع کیا ہے کہ عوامی جلسوں کے انعقاد کے لئے انتخابی امیدوار اور سیاسی کارکنان ووٹروں تک رسائی حاصل کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک متبادل بیانیہ دیا جائے جس سے ان کی زندگیوں میں تبدیلی آسکے۔ اس لئے سابقہ قبائلی علاقوں کے حکام کو دفعہ 144 نافذ کرنے سے روکا جائے اور قبائلی علاقوں میں باہر سے جانے والوں کے لئے پابندی نہ لگائی جائے۔ 

انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ لوگ اس بات کو سراہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ جمعہ کو جو آزاد امیدواروں کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تاکہ انتخابات میں آزادی کے ساتھ حصہ لے سکیں اور ان گرفتاریوں کو پری پول ریگنگ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے جرأت مندانہ اقدامات کی ضرورت ہے اور اسی صورت میں انتخابات کی ساکھ بن سکتی ہے۔

 فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ ایک اور ایسے اقدام کی جانب توجہ دلانا چاہتے ہیں جو پری پول دھاندلی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 نافذ کرنے سے امیدوار اور ان کے پارٹی لیڈران کے حق کی نفی ہوتی ہے اور وہ ووٹروں سے رابطہ نہیں کر سکتے۔ 20جولائی کے انتخابات سے یہ موقع ملا ہے کہ قبائلی علاقوں کے عوام کی زندگی بدل جائے لیکن دفعہ 144 کا نفاذ اس راہ میں رکاوٹ ہے۔ 

پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اپنے انتخابی امیدواروں کے حمایت میں سابقہ قبائلی علاقوں میں جانا چاہتی ہے تاہم دفعہ 144 کا نفاذ ان کی راہ میں رکاوٹ ہے کیونکہ گزشتہ ہفتے ایچ آر سی پی کے ایک وفد کو شمالی وزیرستان میں داخلے پر انکار کر دیا گیا تھا۔
 

اس وفد کے رکن میں فرحت اللہ بابر بھی شامل تھے اس لئے حکام کو یہ ہدایات جاری کریں کہ وہ دفعہ 144 کا نفاذ نہ کرے اور پاکستان کے دیگر علاقوں سے سیاسی قیادت کو عوامی اجتماع منعقد کرنے سے نہ روکے۔