37

پاک افغان تعلقات پر پروپیگنڈا نہیں کرنے دینگے ٗ شاہ محمود قریشی

بھوربن۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک افغان تعلقات پر پروپیگنڈا یا منفی تاثرپھیلانے نہیں دیں گے، ایک دوسرے کے مابین عدم اعتماد کی فضا کسی کے مفاد میں نہیں، پرامن افغانستان ہی پاکستان کے قومی مفاد میں ہے، پاکستان اور افغانستان اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

افغانستان میں کوئی بھی منتخب ہو کر آئے ہمارے لیے فیورٹ ہے،پاکستان اور افغانستان کے مشترکا دوست نے ہمارے تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا ہے، پاکستان اسی افغان بحران کی وجہ سے شدید متاثر ہوا،تاہم بہتر مستقبل اور تعلق کیلئے دونوں ممالک کو الزام تراشی کے ماحول سے نکلنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لئے پہلی کانفرنس لاہورپراسس کے نام سے مری بھوربن میں ہورہی ہے۔

 افغان امن کانفرنس سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کئی دہائیوں سے افغان پناہ گزنیوں کی میزبانی کررہا ہے اور افغان مسئلے کے حل کے لیے کرداراداکررہاہے، پرامن اور خوشحال افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا پاکستان پرامن اورمستحکم افغانستان کی حمایت کرتاہے، افغان بحران کی وجہ سے پاکستان بہت متاثرہوا، دونوں ملکوں کے دشمنوں نے مشترکہ مفادات کونقصان پہنچایا، کانفرنس افغان امن کیلئے کلیدی کردار ادا کرے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا افغان مہاجرین کو دہائیوں پناہ دینا، بھائی چارے کا غماز ہے، افغانستان اورہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اورافغانستان عدم استحکام اور تنازعات سے متاثر ہوئے، پرامن افغانستان ہی پاکستان کے قومی مفاد میں ہے۔ان کا کہنا تھا پاک افغان تعلقات پر پروپیگنڈا یا منفی تاثرپھیلانے نہیں دیں گے، ایک دوسرے کے مابین عدم اعتماد کی فضاکسی کے مفاد میں نہیں، دونوں ملک اپنی زمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

 پائیدار امن کیلیے پاک، افغان مقا صد مشترک ہیں۔وزیرخارجہ نے کہا خوش آئند ہے سب نے فوجی نہیں سیاسی حل کی ضرورت کوسمجھا، افغان سرزمین پر تمام دھڑوں کے درمیان مذاکرات، جمہوری اداروں اوراقدار کا استحکام چاہتے ہیں، ہم افغانستان میں انسانی حقوق کی پاسداری، خواتین کی خود مختاری چاہتے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا افغانستان کی تجارتی،معاشی اوراقتصادی امورمیں ہرممکن مدددیں گے۔

افغان مہاجرین کی باعزت اورمحفوظ وطن واپسی کے خواہاں ہیں اور افغان امن کیلیے پرلمحہ پرعزم، ہرممکن تعاون فراہم کرتے رہیں گے۔انھوں نے مزید کہا افغان عوام دیرپاامن و ترقی کیلیے اپنے رہنماوں کی جانب دیکھ رہے ہیں، افغانستان کی تمام قیادت کے شکرگزار ہیں، مشترکہ مستقبل کیلیے جمع ہیں، پاکستان اور افغانستان نے ایک بڑی قیمت ادا کی ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا اس وقت کئی پروسیس ایک وقت میں جاری ہیں، دوحہ پروسیس،ماسکو پروسیس، جرمنی،چین کیزیراہتمام بات چیت جاری ہے، بشکیک میں بتایا گیا چین، روس، ایران، افغانستان سمیت بڑی کانفرنس جلدماسکو میں ہوگی، کانفرنس ایک دوسرے سے سیکھنے اور الزام تراشی سے بچنے کے لیے ہے۔

بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا آج امن و استحکام، مشترکہ مستقبل کیلیے اکٹھے ہوئے ہیں، آج ہمیں اپنے عوام کیلیے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بیک وقت کئی عمل چل رہے ہیں، دوحہ پراسس،ماسکو فارمیٹ،جرمنی کردار ادا کر رہا ہے، روس،چین،پاکستان،افغانستان اور ایران میں اہم پراسس شروع ہورہے ہیں۔

 کاوشوں کا مقصد مذاکرات اور پھر امن کیلیے ماحول فراہم کرنا ہے۔انھوں نے کہا افغان صدر سے رابطے میں ہیں، 2روزہ دورے پر آ رہے ہیں، افغان صدر کا دورہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے اہم ہیں، افغانستان میں کوئی بھی منتخب ہو کر آئے ہمارے لیے فیورٹ ہے۔