33

پاکستان کی معیشت کو خطرہ لاحق ہے، مشیر خزانہ

مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو خطرہ لاحق ہے، ملکی معاشی استحکام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اسلام آباد میں اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش یہ ہے کہ عوام کے سامنے ملکی معیشت کی درست صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو پیش کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک چیز جو نظر آرہی ہے کہ گزشتہ سال جب یہ حکومت بنی تو پاکستان کی معاشی صورتحال کیا تھا،ہمیں دیکھنا ہے کہ آخر ہم یہاں کیوں کھڑے ہیں ہماری معیشت کی کمزوریاں ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ملکی معاشی استحکام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں،ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اہم فیصلےکرنےہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نےاقدار سنبھالا تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی، ڈالرکمانے کی استعدادگزشتہ 10سال میں صفر رہی

انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے اس ملک کے بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دی گئی اورجو اصلاحات کرنی تھیں وہ نہیں کی گئیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ وہی ممالک آگے بڑھتی ہیں جو اپنی چیزیں باہر کے ممالک میں بیچنے کا راز سمجھیں لیکن 10 سال میں صفر فیصد تجارت میں اضافہ ہوا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ آمدنی سے 2 ہزار 300 ارب روپے زیادہ خرچ کیے گئے جس کا مطلب ہے آپ کو قرض لینا ہوگا، قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی قرضوں کے باعث کرنسی دباؤ کا شکار ہے، گزشتہ 2 سال میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 18ارب سے کم ہو کر 9ارب ڈالر ہوگئے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ گزشتہ 5 برس میں برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا، ماضی کی حکومتوں نے قرضوں کی دلدل میں پھنسایا 2018 میں قرضہ 31 ارب تک پہنچ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ اس معاملے سے نہیں نمٹتے تو آپ ڈیفالٹ ہوجائیں گے اور اس کا کوئی حل نہیں ہے، وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مشکل فیصلے کریں گے تاکہ حالات مستقل بہتری کی طرف جائیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کپ سب سے پہلے ہم جو فوری خدشات ہیں ان کو دیکھیں اور جو لگژری اشیا ہم باہر سے خرید رہے ہیں اس پر قابو کریں اور جن امیر لوگوں کو اسے خریدنے کا شوق ہے انہیں اس کے اضافہ پیسے دیں۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ارادہ یہ تھا کہ ہماری بر آمدکاروں کی مدد کی جائے اور دوسری جانب ڈالر کو موبلائز کیا، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے ڈیفرڈ پیمنٹ حاصل کی گئیں اور سعودیہ سے بھی تیل کے لیے یہ کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں آپ کفایت شعاری کی مہم دیکھیں گے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ہم ادھر ادھر سے ڈالر لے کر ملک کو خوشحال نہیں بناسکتے اس کے لیے ہمیں سرمایہ کاروں کی توجہ یہاں لانی ہوگی اور اپنی عوام کو باصلاحیت بنانا ہوگا تاکہ وہ دنیا سے مقابلہ کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں کو ایک منظم طریقے سے لوٹا گیا اور ان سفید ہاتھیوں کو چلانے کے لیے عوام کی صحت تعلیم پر خرچ ہونے والا پیسہ ضائع کیا گیا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے امیر ٹیکس دینا نہیں چاہتے اور ہم اگر ٹیکسز جمع نہیں کرسکتے تو اخراجات بھی پورا نہیں کرسکتے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے 2 سے 3 اقدامات کیے جارہے ہیں جن میں ایمنسٹی اسکیم بھی شامل ہیں اور اس کے نتائج جون 30 تک سامنے آجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی چیز کی قیمت بڑھتی ہے تو اس کی سب سے زیادہ دشواری حکومت کو ہوتی ہے کیونکہ حکومت ہی عوام کو جوابدہ ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ تاہم کئی بار لازم ہوتا ہے ایسا کرنا جیسے اگر باہر کی دنیا میں تیل کی قیمت بڑھ رہی ہے تو حکومت مجبور ہوجاتی ہے۔

ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ میں نے صرف حقائق پیش کیے تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ ہمارا چیلنج سخت ہے اور کل کے بجٹ میں پاکستان کے عوام کو بھرپور اعتماد ملے گا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے معاشی استحکام کے لیے جتنے قرضے لیے وہ کل بجٹ میں واضح ہوجائیں گے،ہم پر اتنے قرضے ہیں کہ قرض کا سود ادا کرنے کے لیے بھی قرض لینا پڑتا ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ ہم جمہوری نطام میں رہ رہے ہیں، میں اس سے قبل بھی پارلیمنٹ کا حصہ رہا ہوں، اپوزیشن اور حکومت کا تعلق برقرار ہے اور یہ جمہوریت کے تحفے ہیں جسے آپ کو سہنے کی عادت ڈالنی پڑتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شبر زیدی کو بہت مشکل سے فیڈرل بیورو آف ریونیو ( ایف بی آر) کا چیئرمین بنوایا گیا کیونکہ وہ قابل انسان ہیں۔