50

کسی پر کوئی بھی فیصلہ مسلط نہیں کر سکتے ٗ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پرامید ہوں حالات ایسے آ رہے ہیں کہ عملی میدان میں محمد نواز شریف، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن اکٹھے نظر آئیں گے۔ اپوزیشن کی جماعتیں اپنے اپنے فورمز پر اس بارے میں مشاورت کریں گی اس امر کا اظہار جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت ڈوب رہی ہے۔ مہنگائی نے عام آدمی کو انتہائی کرب میں مبتلا کر دیا ہے اور اپوزیشن کے تمام چیدہ چیدہ جماعتوں کے قائدین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عوامی مسائل پر بھرپور جدوجہد ہو۔

جمعیت العلمائے اسلام (ف) تو پہلے ہی سے میدان عمل میں موجود ہے ہم 10 ملین مارچ کر چکے ہیں جس میں عوامی شرکت تاریخی تھی ہمارا سفر تو چل پڑا ہے۔ اپوزیشن کے سب قائدین کی یہی آواز اور یہی سوچ ہے۔ بہرالحال ہم نے تو شروعات کر دی ہے۔ محمد نواز شریف کی مزاج پرسی کرنے گیا تھا میں ان سے جیل میں ملنا چاہتا تھا مصروفیت کی وجہ سے ملاقات طے نہ ہو سکی اور جب دو سیاسی قائدین ملتے ہیں تو ظاہر ہے بات چیت تو ہوتی ہے مگر ایسی ملاقاتیں کسی حتمی فیصلے کے لئے نہیں ہوتیں کہ اس بات پر آمادہ کر لیا اس بات پر آمادہ نہیں ہوئے۔

ایسا نہیں ہوتا۔ ماننے نہ ماننے کی بات نہیں ہے سوچ، آواز تو واضح ہے تعلقات کار میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ہر سیاسی جماعت کا یہ حق ہے کہ اپنے فورم پر فیصلے کرے اپنے احباب سے مشاورت کرے۔ کسی پر کوئی فیصلہ تو مسلط نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف کو ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق سہولیات ملنی چاہئیں۔ علاج گھر پر بھی ہو سکتا ہے کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ ہسپتال لے جایا جائے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ایسا مرحلہ آ سکتا ہے کہ نوازشریف، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن اکٹھے نظر آئیں جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پرامید ہوں حالات ایسے آ رہے ہیں کہ عملی میدان میں سب اکٹھے نظر آئیں گے۔