86

قبائلی اضلاع میں سکولوں کی فوری بحالی پر کام تیز

اسلام آباد۔خیبرپختونخوا حکومت نے اعلان کیا ہے کہ قبائلی اضلاع میں350 سکولوں کی فوری بحالی پر کام کر رہے ہیں۔صوبے کے 4ہزار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بطور اساتذہ تعلیمی نظام میں شامل کریں گے ۔ اس سال 8 لاکھ سے زائد بچوں کو سکولوں میں داخل کروائیں گے اس امر کا اظہارجمعرات کووزیر اعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے تعلیم ضیا اللہ بنگش نے حکمران جماعت کے مرکزی سیکریٹریٹ کے دورہ کے موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔

انھوں نے پارٹی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ خان نیازی سے ملاقات کی ۔ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔خیبرپختونخوا میں تعلیم کے فروغ کے لیے حکومتی اقدامات پر مفصل بریفنگ دی ۔ صوبائی مشیر تعلیم کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایات کی روشنی میں خصوصی طور پر فاٹا میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی پر کام کر رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں تباہ ہونے والے 700 میں سے 350سکولوں کی فوری بحالی پر کام کر رہے ہیں۔قبائلی اضلاع کے 21سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری سکولوں کی اپ گریڈیشن جاری ہے ۔قبائلی اضلاع میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں 2400 اساتذہ بھرتی کر رہے ہیں ۔اگلے مرحلے میں 4 ہزار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بطور اساتذہ تعلیمی نظام میں شامل کریں گے ۔

قبائلی اضلاع کے علاوہ صوبے بھر میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے ۔سکول نہ جانے والے 26 لاکھ بچوں کو مرحلہ وار تعلیمی نظام میں شامل کرنا اہم ہدف ہے، صوبائی مشیر تعلیم نے مزید بتایا کہ اس سال 8 لاکھ سے زائد بچوں کو سکولوں میں داخل کروائیں گے۔ اپنے دور حکومت کے پہلے 8 ماہ میں انتہائی شفاف انداز میں 17 ہزار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بطور اساتذہ نوکریاں دے چکے ہیں۔

چیف آرگنائزرنے بریفنگ پر صوبائی مشیر تعلیم کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ معیاری تعلیم شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے۔ باشعور اور تعلیم یافتہ قوم ہی ترقی کی دوڑ میں نمایاں کارکردگی دکھا سکتی ہے۔تعلیم دھشتگردی، غربت، جہالت اور پسماندگی جیسی بیماریوں کا واحد علاج ہے۔ سیف اللہ خان نیازی نے کہا کہ معیاری اور یکساں نظام تعلیم قوم کے مستقبل کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔