40

نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم

اسلام آباد۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی سے تعلق رکھنے والی نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا۔

منگل کو اسلام آبادہائیکورٹ میں نو مسلم بہنوں کے تحفظ فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران درخواست گزار بہنیں اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں ، جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد بھی عدالت میں پیش ہوئے ،۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ میری موکلان نے قانون کے مطابق اسلام قبول کیا، میڈیا میں دونوں بہنوں کے متعلق منفی پروپیگنڈا کیا گیا۔

وکیل درخواست گزاران نے استدعا کی کہ دونوں لڑکیوں کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم دیا جائے، عدالت نے دونوں بہنوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا اور دونوں بہنوں کوڈپٹی کمشنراور ڈی جی ہیومن رائٹس کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ عدالتی حکم کے بغیر لڑکیوں کو کسی دوسرے شہر نہیں لے جایا جائے بلکہ شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق دیگر ممالک سے زیادہ ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ ڈسٹرکٹ سیشن جج اس معاملے پر گارڈین جج مقرر کریں، ایس پی لیول کی افسر لڑکیوں کے ساتھ رکھی جائے، دونوں بہنوں کے شوہر اسلام آباد انتظامیہ کے مہمان ہونگے۔عدالت نے کیس کی سماعت دواپریل تک ملتوی کردی۔