46

ملک بھر میں جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار منجمد

اسلام آباد /کراچی/لاہور۔کالا دھن ختم کرنے کے حکومتی اقدامات کے دوران ملک بھر میں جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار ٹھپ ہو گیا۔ مکانوں اور پلاٹس کی قیمت بیس سے پچیس فیصد کم ہو گئی۔ کرایوں میں بھی دس سے پندرہ فیصد کمی ہونے سے سٹیٹ ایجنٹس سرپکڑ کر بیٹھ گئے۔ملک بھر میں جائیداد کی خریدو فروخت کا کاروبار منجمد پڑا ہے، مکانات اور پلاٹس کی قیمتیں گر رہی ہیں اور خریدار مارکیٹ سے غائب ہیں۔ 

کراچی میں تقریبا ہر ریئل سٹیٹ کا دفتر ویرانی میں ڈوبا ہوا ہے، یہی صورتحال لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں کے ریئل سٹیٹ دفاتر میں دیکھی جا رہی ہے۔ عارف جیوا سابق چیئرمین آباد کے مطابق اسلام آباد، لاہور کی مارکیٹ بالکل فریز ہو گئی ہے۔ اگر پراپرٹی لینے جائیں تو 20سے 25فیصد کم ریٹ پر مل جائیگی اور صرف لاہور نہیں کراچی کی بھی یہی صورتحال ہے۔

کراچی کا علاقہ گلشن اقبال ہو یا گلستان جوہر، 3 کروڑ مالیتی جائیدار کی قیمت ڈھائی کروڑ روپے بھی نہیں لگ رہی۔ کراچی ڈیفنس میں 10کروڑ روپے کے پلاٹ کے کوئی ساڑھے 7کروڑ بھی دینے کو تیار نہیں۔ یہی حال لاہور کا ہے جہاں جوہر ٹاون میں 2کروڑ 37لاکھ روپے مالیت کا 10مرلے کا پلاٹ اب 1کروڑ 90لاکھ میں بھی نہیں فروخت ہو رہا۔ 

اس شعبے سے منسلک کا افراد کا کہنا ہے کہ ملک میں جائیداد کی ویلیو ایشن کے تین تین طریقہ کار ہیں جو اس کاروبار کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔راجہ مظہر صدر ریئل سٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس کم نہیں کیے تو کام رکنے کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس نہیں مل پائے گا اور لوگوں کی سرمایہ کاری کم ہو جائیگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب چونکہ پراپرٹی بک نہیں رہی تو لوگ اپنی پراپرٹی کو کرائے پر دے رہے ہیں اور مارکیٹ میں کرائے کی پراپرٹی زیادہ ہونے کی وجہ سے کرائے میں کمی ہو رہی ہے، بہت سے لوگ جو کرائے پر ہیں اب نئی پراپرٹی لینے میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ وہ سستی ہیں۔

پاکستان میں جائیداد کی قیمتیں گزشتہ ایک دہائی میں غیر فطری طور پر کئی گنا بڑھ گئی ہیں جس کی ایک وجہ اس سیکٹر میں کالے دھن کی کمائی کا بڑی تعداد میں شامل ہونا ہے اور اس بات میں بھی کوئی دورائے نہیں کہ ریئل سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکسوں کو چھپانے کیلئے جائیدار کی اصل قیمت واضح نہیں کی جاتی۔حکومت کے سخت اقدامات وقتی طور پر اس شعبے میں سرگرمیاں متاثر ضرور کرینگے لیکن آگے چل کر اس سیکٹر میں کالا دھن ختم ہو گا اور مارکیٹ میں اصل خریدار ہونے کے باعث عوام کا جائیداد بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔