43

ولی عہد دورہ ‘سیاسی قیادت کو مدعو نہ کرنا تعصب ہے ‘ سراج الحق

لاہور۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ سعودی ولی عہد کے دورہ کے موقع پر سیاسی قیادت کو د عوت نہ دے کر حکومت نے تنگ نظری اور تعصب کا مظاہرہ کیا ۔ سعودی ولی عہد کسی پارٹی کے نہیں پاکستان کے مہمان تھے، ان کے استقبال کے لیے قومی قیادت موجود ہوتی تو خود حکومت کی عزت میں اضافہ ہوتا ، سعودی ولی عہد نے کرپشن کے خاتمہ کے لیے اپنے گھر سے احتساب شروع کیا اور 137 ارب ڈالر کی لوٹی گئی دولت واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائی ۔

ہمارے حکمران چھ ماہ میں ایک پائی وصول نہیں کر سکے ۔ جب تک حکمران اپنے گھر سے احتساب کا آغاز نہیں کریں گے ، عوام احتساب کے نعروں کو رسمی اور زبانی کارروائی سمجھیں گے ، مودی اور بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبھکیوں سے ڈرنے والے نہیں اگر بھارت نے کوئی غلطی کی تو زمین پر اس کا وجود باقی نہیں رہے گا اور بھارت تاریخ کا حصہ بن جائے گا ۔

انڈیا مزید تباہی اور بربادی سے بچنا چاہتاہے تو کشمیر سے فوجیں نکال لے ۔ ایسا نہ ہو کہ اس کے ہاتھ سے یہ موقع بھی نکل جائے ۔ افغانستان میں روس اور امریکہ کا جو حشر ہوا ہے وہی کشمیر میں بھارت کا ہونے والا ہے ۔ حکومت حج پر سبسڈی بحال کرے تاکہ پاکستانیوں کے لیے بیت اللہ اور روض�ۂ رسول ﷺ کی زیارت کرنا آسان ہو ۔ ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے منصورہ میں جاری پانچ روزہ تربیت گاہ سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ 

اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بھارت اپنے پچاس فوجیوں کی ہلاکت پر پاکستان کے خلاف دھمکیوں پر اتر آیاہے جبکہ بھارتی فوج روزانہ نہتے کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے اور اب تک لاکھوں کشمیری غاصب بھارتی فوج کا نشانہ بن چکے ہیں ۔ کشمیر میں ہر گھر پر بھارتی فوجی بندوق تانے کھڑاہے ۔

ہزاروں معصوم بچوں اور خواتین سے ان کی آنکھوں کی روشنی چھین لی گئی ۔ گزشتہ چار ماہ میں پانچ پی ایچ ڈی نوجوانوں کو شہید کردیا گیا ہے اور ہر روز درجنوں کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی تیسری نسل بھارت کے خلاف آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے ۔ بھارت نے ہٹ دھرمی نہ چھوڑی تو تباہی و بربادی کے سوا اس کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اپنے منشور کے آئینے میں اپنی کارکردگی دیکھے تو اسے واضح طور پر اپنی ناکامی نظر آئے گی ۔ یہ حکومت پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ اور مشرف کی ناکام حکومتوں کا مجموعہ ہے ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ نئی حکومت آئی ہے تو ان کی جان مہنگائی ، بے روزگاری سے چھوٹ جائے گی مگر ہر الیکشن کے بعد وہی ٹولہ نئے چہروں کے ساتھ مسلط ہو جاتاہے ۔

ستر سال میں حکمران ٹولے نے اپنے لیے اندرون و بیرون ملک محل تعمیر کر کے دولت کے انبار لگالیے ہیں مگر عوام آج بھی تعلیم صحت روزگار کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ۔ موجودہ حکومت نے خیرات اور امداد کی صورت میں اربوں ڈالر جمع کیے مگر بجلی ، گیس اور تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے نہ عوام کو کوئی ریلیف ملاہے ۔ ڈالروں کی بارش ہوئی لیکن سستے آٹے اور دال کے لیے عوام آج بھی مارے مارے پھر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے در پر جھکنے کو حکمران اپنے لیے سعادت سمجھتے ہیں حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ قرضوں اور سود کی لعنت نے ہی ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کا مسئلہ ہے ۔ حکمران کشکول اٹھا کر باہر بھاگ جاتے ہیں جبکہ ملک میں کروڑوں نوجوان بے کار بیٹھے ہیں اور ساٹھ فیصد سے زائد زمین بنجر پڑی ہے ۔