107

پاک سعودیہ کے مابین سیاحت کا معاہدہ تیار

اسلام آباد۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں،ہم چاہتے ہیں عرب لوگ یورپ کے بجائے سیرو سیاحت کیلئے پاکستان آئیں،سیاحت کیلئے جامع مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے،ہم چاہتے ہیں پاک سعودیہ تعلقات کو تزویراتی شراکت داری میں بدل دیں، مستقبل میں پاکستان سعودی عرب کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا، وزیر اعظم عمران خان کے دوروں سے مضبوط تعلقات کو مزید وسعت ملی ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سعودی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔

سعودی عرب سے تعلقات اقتصادی روابط اور اخوت میں بندھے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ شاہ فیصل مسجد دونوں ممالک میں مضبوط رشتے کی عکاسی کرتی ہے، وزیر اعظم عمران خان کے دوروں سے مضبوط تعلقات کو مزید وسعت ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ تعلقات کو تذویراتی شراکت داری میں بدل دیں، میڈیا حقیقت حال کی عکاسی کرتا ہے صورتحال مثبت ہے تو مثبت تاثر دے گا۔ پاک سعودی عرب میں مثبت صورتحال ہے جس کی عکاسی ہو رہی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں سعودی وزارت اطلاعات کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں، سعودی شہریوں کے لیے ویزہ کی مخصوص سہولتیں فراہم کی ہیں۔

سیاحت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے شمارسیاحتی مقامات ہیں جنہیں دیکھ کر لوگ سوئٹزر لینڈ بھول جاتے ہیں، پاکستان میں دنیا کی بلند ترین برفانی چوٹیاں اور قدرتی مناظر موجود ہیں۔ چاہتے ہیں کہ عرب ممالک کے لوگ یورپ کے بجائے پاکستان کا رخ کریں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک جامع مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے، سیاحت اور سیر و تفریح سے متعلق ایک مشترکہ کمیٹی بھی قائم کی ہے۔ پاکستانی عوام شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن کی تائید اور حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی وزارت اطلاعات کے ساتھ تعاون سے اسلامی رواداری کو فروغ دیں گے، وزیر اعظم کا وژن ہے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر بنایا جائے، رسول اللہؐ نے بھی رواداری، اسلامی اخوت، داد رسی پر مبنی بنیاد ڈالی تھی۔ درحقیقت شہزادہ محمد بن سلمان کے خیالات بھی ان ہی اقدار پر مبنی ہیں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ سعودی فلسفہ عالم اسلام کی ایک بڑی طاقت کی حیثیت سے ابھر رہا ہے، مستقبل میں پاکستان سعودی عرب کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔